گوادر (نمائندہ جسارت) ایکسپریس وے سے متاثرہ ماہی گیروں کے مطالبات پر عمل درآمد میں تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔ 15 جنوری تک بر یک واٹر اور گزرگاہوں کی تعمیر کے اقدامات شروع نہیں کیے گئے تو احتجاجی تحریک چلائیں گے۔ گوادر ماہی گیر اتحاد کی حکومت کو الٹی میٹم۔ گوادر ماہی گیر اتحاد کے رہنمائوں حاجی خداداد واجو، خدا بخش ملگ، یونس انور، جہانگیر، جلیل افضل اور جیونی کے ماہی گیر رہنما غلام بنی سمیت دیگر نے ماہی گیروں کی بستی ڈھوریہ شیڈ میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیمی زر ایکسپریس وے کی تعمیر کا منصوبہ شروع ہونے کے ساتھ ہی گوادر ماہی گیر اتحاد نے گزشتہ سال اکتوبر میں مقامی ماہی گیروں کے روزگار کے تحفظ کے لیے اپنے خدشات اور مطالبات متعلقہ اداروں کو پیش کیے اور اس حوالے سے تحریک بھی چلائی، جس کے بعد حکومتی اداروں نے ماہی گیروں کے روزگار کو برقرار رکھنے کے لیے ایکسپریس کے منصوبے میں بریک واٹر اور کشتیوں کی آمدو رفت کے لیے گزرگاہوں کی تعمیر کا یقین دلایا، جس کا اعلان وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنے دورہ گوادر کے موقع پر 30 اپریل 2019ء کو کیا، لیکن ماہی گیروںکے مطالبات پر عمل درآمد کی کوئی صورت نظر نہیں آتی، جن اداروں یعنی جی پی اے اور جی ڈی اے گوادر کو یہ ذمے داری دی گئی تھی وہ ماہی گیروں کے روزگار کے تحفظ کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کرتے ہوئے نظر نہیں آ تے اور مسئلہ برقرار ہے۔ ایکسپریس وے کا منصوبہ بغیر کسی تبدیلی کے تیزی کے ساتھ مکمل کیا جارہا ہے، حالانکہ ایکسپریس وے کے تعمیراتی کاموں کی وجہ سے متعدد مرتبہ آنے والے سمندری طوفان کے نتیجے میں ماہی گیروں کی کشتیوں کو جزوی نقصان بھی پہنچا ہے لیکن مقامی ماہی گیر تحسین کے قابل ہیں کہ انہوں نے اپنے اجتماعی مفادات کے خاطر انفرادی مفاد کے حصول کے لیے معاوضوں کا مطالبہ تک نہیں کیا اور گوادر ماہی گیرا تحاد کے ساتھ ثابت قدم رہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان اور آئی ایل او کے تحت بنیادی انسانی اور شہری حقوق کا تحفظ لازمی امر گردانا گیا ہے، جس میں روزگار، تعلیم صحت، پانی، بریک واٹر، گزرگاہوں کی تعمیر اور سمندری حیات کا تحفظ شامل ہے، جس کی کوئی صورت نظر نہیں آتی، اس کے برعکس استحصالی حربے زیادہ مضبوط نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں کے خدشات اور آبائی روزگار سے محرومی کے حوالے سے مقامی سطح کے انتظامی سربراہوں سے لے کر وزیر اعلیٰ بلوچستان، چیئرمین سینیٹ اور وزیر اعظم پاکستان تک ہم نے اپنی آواز پہنچائی ہے جبکہ ہم نے گزشتہ آٹھ ماہ کے طویل عرصہ سے جی ڈی اے اور جی پی اے گوادر کے اشتراک عمل کے سلسلے میں بھروسہ بھی کیا لیکن اب تک ہم نتائج کے حوالے سے مایوسی کا شکار ہیں اور ماہی گیروں کے روزگار کے تحفظ کے حوالے سے سرد مہری کا رویہ ہنوز برقرار ہے۔ لہٰذا ہم ان حالات میں اپنا مسئلہ ماہی گیروں اور میڈیا کے سامنے پھر پیش کرنے پر مجبور ہیں اور حکومت کو 15 جنوری تک الٹی میٹم دیتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ بریک واٹر اور گزرگاہوں کی تعمیر کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں بصورت دیگر ہم دوبارہ احتجاجی تحریک شروع کرنے پر مجبور ہوں گے۔