اسلام آ باد(مانیٹرنگ ڈیسک+آئی این پی) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سینئر قانون دان اعتزاز احسن کا سنگین غداری کیس کے تفصیلی فیصلے پر کہنا ہے کہ لاش کو لٹکائے جانے کی بات بیہودہ فیصلہ ہے، جسٹس وقارسیٹھ نے جوکچھ کہا ہے وہ آئین پاکستان کے تحت ممکن نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو میں اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ وہ حیران ہیں کہ اس قسم کا فیصلہ آیا ہے، ذاتی طور پر میں سزائے موت کوقابل تحسین نہیں سمجھتا۔پرویز مشرف کے انتقال کرجانے کی صورت میں لاش کو 3 روز تک ڈی چوک پر لٹکائے جانے کے فیصلے پر اعتزازاحسن نے کہا کہ کوئی بھی پاکستانی ایسا نہیں چاہے گا جو جسٹس وقار سیٹھ نے تجویز کیا ہے،اس جج سے متعلق آرٹیکل 211 کے تحت دیکھنا چاہیے کہ وہ ذہنی طور پر صحت مند بھی ہیں؟انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 211 کے تحت اس جج کا نفسیاتی معائنہ ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ایک لحاظ سے مشرف کے حق میں چلا گیا ہے۔اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ 3 نومبر کو تکبر کے ساتھ ججوں کو گرفتار کیا گیا، پرویز مشرف کا کردار بہت تکبرانہ تھا، پرویز مشرف نے وزیراعظم اور ان کے سارے خاندان کوگرفتار کیا،پرویز مشرف اپنے آپ کوقانون سے بالاتر سمجھتے تھے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ پاکستان کے قانون کے تحت انسان کو پھانسی دی جاسکتی ہے لاش کو پھانسی دینا ممکن نہیں، اس قسم کا آرڈر لکھنے پر متعلقہ جج کی سپریم جوڈیشل کونسل میں انکوائری ہونی چاہیے ۔اعتزاز احسن نے کہا کہ فیصلے پر عدالت عظمیٰ کو سوموٹو نوٹس لینا چاہیے ،تفصیلی فیصلہ جاری کرنے والے جج کی قانونی صلاحیت کو دیکھنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ وکلا مارچ کے وقت جنرل کیانی کا فون آیا تھا، مجھ سے صرف گزارش کی تھی کہ کہیں رک کر وزیراعظم کو سن لیں۔