پرویز مشرف کی سزائے موت کا فیصلہ ماورا آئین ہے، محمد جان بلوچ

127

گوادر (نمائندہ جسارت) پاکستان کے سابق صدر جنرل (ریٹائر) پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کا فیصلہ سنانے کیخلاف بے اے پی اور سول سوسائٹی گوادر کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کا آغاز یادگار سید ظہور شاہ ہاشمی سے ہوا، جو استاد عبدالمجید گوادری روڑ سے مارچ کرتے ہوئے سیر ت النبیﷺ چوک پر ختم ہوئی۔ ریلی کی قیادت بی اے پی کے رہنما محمد جان بلوچ، ہوت ماجد، میر عمران دشتی اور میر نواز دشتی نے کی۔ ریلی کے شرکا نے اپنے ہاتھوں میں جنرل (ریٹائر) پرویز مشرف کے حق میں لکھے گئے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جو ان کے حق میں نعرہ بازی کرتے رہے۔ شرکا سے خطاب کرتے ہوئے بی اے پی کے رہنما محمد جان بلوچ نے کہا کہ خصوصی عدالت کی جانب سے جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کے مقدمے میں ان کو سزائے موت کا فیصلہ آئین اور قانون سے ماورا فیصلہ ہے۔ پرویز مشرف ایک محب وطن سابق فوجی سربراہ ہیں جنہوں نے اپنے 40 سالہ کیریئر کے دوران وطن عزیز کی دفاع کے لیے جنگیں لڑیں، انہوں نے پاکستان کا صدر رہ کر ملک کی بے لوث خدمت کی ہے، وہ کسی بھی صورت غدار اور آئین شکن نہیں ہوسکتے، یہ فیصلہ عجلت اور ان کو سنے بغیر صادر کیا گیا ہے، جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ پرویز مشرف کو مقدمہ کے دفاع کا کوئی حق بھی نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے پاکستان کی خدمت کی ہے، ان کو اس طرح سزا دینا عجیب لگتا ہے، آج اگر مکران میں سڑکوں کا جال بچھا ہوا ہے اور ترقیاتی منصوبے پروان چڑھے ہیں وہ جنرل ر پرویز مشرف کی مرہون منت ہیں، جن لوگوں نے ملک کو لوٹا اور اپنی تجوریاں بھری ہیں وہ آزاد ہیں۔