اسلام آباد( صباح نیوز)اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور نے کہا ہے کہ خصوصی عدالت کا سابق آرمی چیف پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہی نہیں بلکہ متعصبانہ بھی ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ درست نہیں، کسی بھی مرحلے پر آئین پرعمل نہیں ہوا، وفاقی حکومت نے شکایت کی منظوری ہی نہیں دی، جب کیس فائل کرنے کی منظوری کابینہ نے نہیں دی تو شکایت ہی غیر قانونی تھی پھر سزا کیسے قانونی ہوسکتی ہے؟۔انور منصور نے کہا کہ دراصل ایک شخص کی آڑ میں اس کیس کے ذریعے فوج کو ٹارگٹ کیا گیا ہے، یہ فیصلہ ذوالفقار علی بھٹو کے فیصلے سے بھی زیادہ متنازع ہے۔قبل ازیں اسلام آباد میں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ پرویز مشرف کی غیر حاضری میں فیصلہ سنانے کی کیا جلدی تھی،سمجھ سے باہر ہے کہ فیصلہ اتنی عجلت میں کیوں سنایا گیا۔ ان کے بقول پرویز مشرف کو بیان قلمبند کرانے کی بھی مہلت نہیں دی گئی۔اس موقع پر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے پر جشن منانے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے پرویز مشرف سے حلف لیا۔انہوں نے کہا کہ کچھ نادان لوگ اداروں پر تنقید کرکے کیچڑ اچھال رہے ہیں، وہ جماعتیں اپنی سیاسی تسکین کے لیے اس فیصلے کی تشریح کر رہی ہیں جبکہ ان سیاسی جماعتوں کا بیانیہ قومی بیانیے سے نہیں ملتا، یہ لوگ کسی فرد واحدکو ٹارگٹ کرتے ہوئے پورے ادارے کی ساکھ پر حملہ کرتے ہیں۔