لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر مرکزی رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ حکومت جنرل باجوہ کیلیے ایک ووٹ بھی نہیں لے سکے گی، اگر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈلاک برقرار رہا تو نئے آرمی چیف آئیں گے۔ عمران خان کے لیے آسان راستہ ہوگا کہ وہ دوسرے جرنیلوں سے ملاقاتیں شروع کردیں۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی احمد کرد کو سختی نہیں کرنی چاہیے تھی،پی آئی سی واقعے میں پیپلزپارٹی کا کوئی وکیل نظر نہیں آیا۔حسان نیازی کو چاہیے کہ وہ خود کو پولیس کے سامنے پیش کرے۔پی آئی سی واقعے کی تحقیقات کیلیے لارجر بنچ بننا چاہیے۔شیخ رشید صرف جملہ کسنے کے عادی ہیں۔اعتزاز احسن نے کہا کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اچھے جج ہیں۔آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا تعین ہوتا ہی نہیں۔عدالت پارلیمنٹ کو قانون سازی کیلیے حکم نہیں دے سکتی۔اس معاملے پر عدالت میں 15 سے 20دن تک بحث ہونی چاہیے تھی۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈلاک برقرار رہا تو نئے آرمی چیف آئیں گے۔پارلیمنٹ میں نمبر گیم پر فیصلہ ہوگا۔میرا نہیں خیال کہ تحریک انصاف جنرل قمر جاوید باجوہ کیلیے ایک ووٹ بھی حاصل کرسکے گی۔لہذا حکومت ووٹ لینے کی بجائے دوسرا راستہ اختیار کرے گی، جنرل باجوہ تو اب بغاوت نہیں کرسکتا۔ عمران خان کے لیے آسان راستہ ہوگا کہ وہ دوسرے جرنیلوں سے ملاقاتیں شروع کردیں۔دوسری جانب سینئر قانون دان خالد رانجھا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت اس فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کرتی ہے تو نظرثانی اپیل کابہت کم امکان ہوتا ہے کہ منظور ہوجائے۔میں نہیں سمجھتا کہ حکومت یہ اقدام اٹھائے گی کہ نظر ثانی اپیل دائر کرے اور پھر اس کوخارج کروا کے گھر آجائے اورجو ان کی ساکھ بچی ہے وہ خراب ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ حکومت آگے کی طرف بڑھے گی،سپریم کورٹ کے فیصلے کو من وعن مانے گی اور مزید چھڑ چھاڑ نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سپریم کورٹ سے مزید وقت مانگتی ہے تو عین ممکن ہے کہ سپریم کورٹ حکومت کو مزید وقت نہ دے کیونکہ کسی بھی قانون سازی کیلیے حکومت کے پاس 6ماہ کا وقت بہت زیادہ ہے۔
اعتزاز احسن