آرمی چیف کی مدت میں توسیع‘عدالتی فیصلے میں قانونی سقم موجود ہے‘ فواد حسین

133

اسلام آباد (صباح نیوز)وفاقی وزیر فواد حسین چودھری کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی مدت میں توسیع پرعدالتی فیصلے میں قانونی سقم موجود ہے، وفاقی کابینہ کو تفصیلی فیصلے کا انتظار ہے، جس کے بعد اس پر نظرثانی کی درخواست دائر کرنے نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے امریکی نشریاتی ادارے کوانٹرویو دیتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ سب جماعتیں سمجھتی ہیں کہ خطے کی صورت حال کے پیش نظر فوج کے سربراہ کی مدت میں توسیع ایک مناسب اقدام ہے، اس پر کوئی ابہام نہیں پایا جاتا ہے۔ ملک کے اداروں کے درمیان اختیارات اور کردار کے حوالے سے بحث ہوتی رہتی ہے، وقت آگیا ہے کہ حکومت، حزب اختلاف، فوج و عدلیہ بیٹھ کر اپنی حدود کا تعین کریں۔ بصورت دیگر اداروں کے درمیان اختیارات کی جنگ جاری رہے گی ، پارلیمان کو اعلیٰ اور معتبر ادارہ بنائے بغیر پاکستان آگے نہیں جا سکتا۔ فواد چودھری نے کہا کہ اعلیٰ سطح کے اس بینچ کی قانونی قابلیت پر اگرچہ سوال اٹھانے کی بہت کم گنجائش ہے، تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ آرمی چیف کی مدت میں توسیع کے حوالے سے فیصلے میں بہت سقم ہیں۔عدالت عظمیٰ کا فیصلہ آرٹیکل 243 کو تو ختم ہی کر دیتا ہے۔ عدالت عظمیٰ پارلیمان کو نہیں کہہ سکتی کہ آپ یہ قانون سازی کریں اور وہ قانون سازی نہ کی جائے یا یہ کہ اس مدت کا آئین میں تعین کریں۔فوج کے سربراہ کی مدت ملازمت کا آئینی حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ 1956ء اور 1962ء کے آئین میں فوج کے سربراہ کی مدت کا تعین کیا گیا تھا۔ تاہم،1973 ء کے آئین میں پارلیمنٹ نے پوری بحث کے بعد مدت کا تعین ختم کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ 1973ء کا آئین بنانے والی پارلیمنٹ چاہتی تھی کہ وزیر اعظم بااختیار ہو اور وہ جب چاہیں آرمی چیف کو ہٹا سکیں۔