کراچی (اسٹاف رپورٹر)پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری جمعہ کی شب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے سرکاری جیٹ (طیارے )میں کراچی پہنچ گئے، ضمانت پر رہا ایک ملزم کے لیے سرکاری وسائل کے استعمال نے سندھ حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھادیے ہیں ۔ آصف علی زرداری کی درخواست ضمانت ایک کروڑ روپے کے مچلکوں کے عوض بدھ کو منظور ہوئی تھی جبکہ انہیں جمعرات کی شام کاغذی کارروائی کے بعد جیل سے رہا کیا گیا تھا۔جمعرات سے ہی چہ میگوئیاں جاری تھیں کہ آصف زرداری کی کراچی آمد کیسے ہوگی ۔ وہ شیڈول پرواز سے آئیں گے یا چارٹر پرواز سے،یہ صورتحال جمعہ کی شام تک معمہ بنی رہی ۔ضمانت پر رہائی کے بعد جمعرات کی شام تک آصف زرداری کی کراچی آمد کا انتظار ہوتا رہا۔اس موقع پر کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائرپورٹ کے اولڈ ٹرمینل بلڈنگ میں واقع وی آئی پی لاؤنج اور کلفٹن میں واقع ضیاء الدین اسپتال میںآصف زرداری کے لیے انتظامات ہوتے بھی دیکھے گئے ، پھر یہ آمد جمعہ تک کے لیے ٹل گئی۔ آصف زرداری اور ان کے خاندان کے افراد دبئی اور اندرون ملک سفر عموماًبحریہ ٹاؤن کے چھوٹے طیارے میں کرتے ہیں لیکن کراچی میں بحریہ ٹاؤن کے طیارے بحریہ ون کے انتظامی عملے کے ایک رکن نے بتایا کہ آصف زرداری نے بحریہ ون میں سفر سے منع کردیا ہے ۔چارٹرڈ پر واز کے لیے ملک میں دستیاب طیاروں میں میاں منشا اور چودھری منیر کا طیارہ آصف زرداری کو مل نہیں سکتا تھا جبکہ نیب کی تحویل میں موجود آصف زرداری کے دوست انور مجید کا طیارہ منٹیننس کے لیے گراونڈ ہے ۔فاطمہ فرٹیلائزر کا طیارہ ملتان میں کھڑا ہے لیکن ان کے آصف زرداری سے تعلقات نہیں۔جہانگیر ترین کا طیارہ جیٹ نہیں، اسے اسلام آباد سے کراچی پہنچنے میں 3گھنٹے لگتے ہیں جبکہ آصف زرداری جہانگیر ترین کا طیارہ بھی لینے کو نہیں تیار نہیں تھے۔ملک میں چارٹر طیارے رکھنے والی دیگر کمپنیاں4ہزار600 ڈالر فی گھنٹہ پرواز کے حساب سے چارج کرتی ہیں جبکہ چارٹر طیارے استعمال کرنے والوں کو اکثر نیب کا نوٹس بھی مل جاتا ہے ۔ اس لیے امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ آصف زرداری پی آئی اے یا کسی نجی ائرلائن کی شیڈول پرواز سے کراچی پہنچیں گے تاہم آصف زرداری نے کراچی پہنچنے کے لیے سندھ حکومت کا سرکاری طیارہ استعمال کیا ۔