ججوں ، بیورو کریٹ اور جرنیلوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے ، سراج الحق

234
راولپنڈی:جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل رضا احمد شاہ کی صاحبزادی کی شادی کے موقع پرامیر جماعت اسلامی سراج الحق کا دولہے و دیگر کے ساتھ گروپ فوٹو

 

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے عالمی یوم انسداد کرپشن کے موقع پر ایک بیان میں کہا ہے کہ جب تک اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکمرانوں کا احتساب نہیں ہوتا،لوگ اسے یک طرفہ احتساب کہیں گے۔سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ ججز،بیوروکریٹس اور جرنیلوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔جب تک سب کا بلاامتیاز احتساب نہیں ہوتا ،احتساب کے پورے نظام پر
انگلیاں اٹھتی رہیں گی۔ نیب کو اپنی غیر جانبداری ثابت کرنا ہوگی۔ نیب کی اب تک کی کارکردگی چند لوگوں کی گرفتاری کے علاوہ کچھ نہیں۔ نیب کے چیئرمین کا یہ بیان کہ نیب ابھی کارروائی نہیں کرتا اور چند وزرا اعلانات پہلے کردیتے ہیں نے بھی اس ادارے کو فریق بنادیا ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کرپشن بڑے لوگ کرتے ہیں اور اس کے برے اثرات غریب پر پڑتے ہیں۔ملکی دولت لوٹنے والوں کا آج تک کسی نے ہاتھ نہیں روکا۔ملک کے اربوں کھربوں ڈکار لیے گئے لیکن احتساب کے تمام تر دعوے نقش بر آب ثابت ہوئے۔موجودہ حکومت کی اب تک کی کارکردگی تقاریر کے علاوہ کچھ نہیں۔انہوںنے کہاکہ کرپشن کے مگر مچھ اسی طر ح دندناتے پھرتے ہیں ۔ ملک میں ہونے والی روزانہ 12 ارب روپے کی کرپشن رک جاتی تو شاید عوام کو مہنگائی کے موجودہ عذاب سے نہ گزرنا پڑتا ۔ نیب کے پاس کرپشن کے 150 میگا اسکینڈلز کی فائلیں پڑی ہیں مگر ان پر کارروائی سے متعلق کسی کو نہیں بتایا جاتا ۔ انہوںنے کہاکہ پاناما لیکس کے 436 ملزموں کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں ہورہی ۔ وزیراعظم کہتے تھے کہ میں لوٹی دولت واپس لائوں گا مگر آج تک کوئی ایک پیسہ واپس نہیں لاسکے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ تبدیلی سے عام آدمی پر بوجھ پڑا ہے امرا پر نہیں ۔ غریب کے لیے زندگی گزارنا اجیرن ہوچکاہے ۔ تعلیم ، صحت اور روزگار کی سہولتیں ختم ہو کر رہ گئی ہیں ۔ عام آدمی کے لیے 2 وقت کے کھانے کا انتظام کرنا اور سفید پوش کے لیے اپنی سفید پوشی کا بھرم رکھنا مشکل ہوگیاہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت احتساب کے تمام وعدے بھول چکی ہے ۔ وزیراعظم اگر واقعی احتساب کا شفاف نظام چاہتے ہیں تو سب سے پہلے خود کو پیش کریں اور جن وزیروںمشیروں پر کرپشن یا لوٹ کھسوٹ کے الزامات ہیں ، انہیں احتساب کے اداروں کے حوالے کریں ۔