سکھر(نمائندہ جسارت) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع۔ نیب کو دوبارہ 12 دسمبر کو پیش کرنے کا حکم۔خورشید شاہ کو اسپتال سے ایمبولینس میں عدالت لایا گیا۔آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ کا پندرہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پورا ہونے پر انہیںجج امیر علی مھیسر کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ پیپلزپارٹی رہنما کو این آئی سی وی ڈی اسپتال جہاں پر ان کا علاج جاری ہے سے ایمبولینس کے ذریعے احتساب عدالت لایا گیا جہاں پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے ان کا استقبال اور نعرے بازی کی۔ سماعت کے آغاز پر نیب کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ خورشید شاہ سے تحقیقات جاری ہیں اس لیے ان کا
جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ نیب پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ پر مزید انویسٹی گیشن کرنے کے لیے چیئرمین نیب سے اجازت طلب کی ہے اجازت ملتے ہی عدالت کو آگاہ کیا جائے گا اور خورشید شاہ کے ریمانڈ کو ابھی نوے روز مکمل نہیں ہوئے ہیں اس لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے جس پر خورشید شاہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کو 82 روز گذر گئے ہیں لیکن نیب ابھی تک کوئی شواہد پیش نہیں کرسکا ہے حالانکہ خورشید شاہ پر کوئی کیس نہیں بنتا مگر ہم ضمانت نہیں جوڈیشل ریمانڈ مانگ رہے ہیں تاکہ نیب انکوائری مکمل کرلے۔ احتساب عدالت کے جج نے خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 5 روز کی توسیع کرتے ہوئے نیب کو انہیں دوبارہ 12 دسمبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ خورشید شاہ کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما شیری رحمان، صوبائی وزیر سید اویس شاہ، خورشید شاہ کے صاحبزادے اور رکن سندھ اسمبلی سید فرخ شاہ کے علاوہ دیگر رہنماؤں کی بڑی تعداد بھی عدالت کے اندر موجود رہی۔
خورشید شاہ ریمانڈ