ملتان ، شک کی بنیاد پرشوہرکے ہاتھوں بیوی،آشنااور 10ماہ کی بیٹی قتل

133

ملتان، شیخو پورہ ، لاہور (آئی این پی، این این آئی) ملتان میں ایک شخص نے شک کی بنا پر اپنی بیوی، 10 ماہ کی بیٹی اور ایک شخص کو قتل کر ڈالا۔ پولیس کے مطابق ملتان کے علاقے اڈہ مہے والا کے قریب 3 افراد کو شک کی بنیاد پر کلہاڑیوں کے وار سے قتل کیا گیا۔ پولیس حکام کا بتانا ہے کہ یاسین نامی شخص نے بیوی، 10 ماہ کی بیٹی اور ایک شخص کو کلہاڑیوں کے وار کر کے قتل کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم بھٹہ مزدور ہے جو اپنے 2 سالہ بیٹے کو لے کر فرار ہوگیا، ملزم کیخلاف مقدمہ درج کر کے اس کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔ شیخو پورہ اصغر آباد کے قریب گھات لگائے مخالفین نے باپ بیٹے کو فائرنگ کرکے قتل کردیا، واقعہ دیرینہ دشمنی کا شاخسانہ ہے، اس سے قبل بھی مقتولین کے دس افراد قتل ہوچکے ہیں، واقعہ پر ڈی پی او شیخوپورہ کا نوٹس۔ تھانہ صدر شاہکوٹ کے گاؤں سیٹھ والا کا رہائشی مشتاق آرائیں اپنے 14سالہ بیٹے حسیب کے ساتھ موٹر سائیکل پر سانگلہ ہل جارہا تھا کہ اصغر آباد کے قریب گھات لگائے مخالفین نے اندھا دہند فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ مشتاق کی اپنے ہی گاؤں کے جٹ گروپ کے ساتھ سابقہ قتل کی رنجش چلی آرہی تھی۔ اس سے قبل مشتاق کے تین بھائی، تین چچا، ایک تایا زاد بھائی اور بیٹی سمیت دس افراد اس دیرینہ دشمنی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ڈی ایس پی سرکل صفدر آباد میاں خالد ایس ایچ او تھانہ صفدر رائے سرفراز یوسف پولیس کی بھاری نفری اور فرانزک لیب کے ہمراہ موقع پر پہنچ کر تحقیقات کا آغاز کردیا جبکہ ڈی پی او شیخوپورہ غازی محمد صلاح الدین نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے قصور سے اغوا ہونے والی لڑکی کی عدم بازیابی پر سی سی پی او پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ نے عدالتی احکامات کو مذاق بنا رکھا ہے۔ آئی جی پنجاب کو طلب کر کے آپ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کریں گے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے کیس کی سماعت کی۔ عدالتی حکم پر سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید عدالت میں پیش ہوئے۔ فاضل عدالت نے پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ چھے ماہ ہوگئے، آپ سے مغویہ بازیاب نہیں ہوسکی، آپ کو عوام کے ٹیکسوں سے تنخواہ مل رہی ہے، آئی جی پولیس کو طلب کر کے آپ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کریں گے۔ آپ نے عدالتی احکامات کا مذاق بنا رکھا ہے۔ جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے کہا کہ آپ نے آتے ہی ایک ماہ کا وقت مانگ لیا ہے۔ سی سی پی او نے استدعا کی کہ کچھ وقت دے دیں مغویہ کو برآمد کرلیں گے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو 15 روز دے رہے ہیں، آپ ہر بار آکر وقت مانگ لیتے ہیں۔ فاضل عدالت نے سی سی پی او لاہور کی استدعا منظور کرتے ہوئے پولیس کو مزید وقت دے دیا۔ درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ میری بیٹی فوزیہ چھے ماہ سے لاپتا ہے لیکن پولیس اس کی بازیابی کے لیے کوئی اقدامات نہیں کررہی۔