لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک ) سابق صدر مملکت جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ طبیعت خرا ب ہے، کمیشن بیان ریکارڈ کرلے، اگر کمیشن میرا بیان ریکارڈ کرلے توعدالت میں اس کمیشن کی بات سنی جائے،کیس بے بنیاد ہے، کیس میں زیادتی کی گئی، امید ہے عدالت سے انصاف ملے گا۔ انہوں
نے اپنے بیان میں کہا کہ میری نظرمیں آئین شکنی کیس بے بنیاد ہے۔غداری چھوڑیں میں نے ملک کی بڑی خدمات ہیں۔ جنگیں لڑ چکا ہوں میں نے 10 سال ملک کی خدمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیس میں زیادتی ہورہی ہے انصاف کا تقاضا پورا نہیں کیا گیا۔ امید ہے مجھے عدالت سے انصاف ملے گا۔ میرا ہسپتال آنا جانا لگا رہتا ہے، میری طبیعت بہت خراب ہے، چکر آنے کے بعد بے ہوش ہوا توہسپتال پہنچا دیا گیا۔ پرویز مشرف نے کہا کہ طبیعت خرا ب ہے غداری کیس میں کمیشن میرا بیان ریکارڈ کرلے، اگر کمیشن میرا بیان لے تومیں عدالت میں اس کمیشن کی بات سنی جائے۔انہوں نے کہا کہ کیس میں میری شنوائی نہیں ہورہی۔ عدالت میں میرے وکیل سلمان صفدر کو بھی نہیں سنا جارہا۔ دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے سابق صدر مملکت جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف غداری کے مقدمے کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کا آغاز ہوتے ہی وفاقی حکومت کے وکیل نے جواب داخل کرا دیا۔انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں ٹرائل کورٹ کا نوٹیفکیشن جاری ہوا،عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کے مطابق نوٹیفکیشن کااجراء تو وزیراعظم کا اختیار تھا،پرویز مشرف کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ فیصلے کے مطابق بھی وزیراعظم اور وفاقی حکومت نے ہی یہ مقدمہ بنانا تھا،جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ غداری کے مقدمے کے لیے آئین کو معطل ہونا ہے، کیا نومبر 2007 ء کو ایسا ہوا،مارشل لا تو 12 اکتوبر کو لگا جس کا اس مقدمہ میں ذکر ہی نہیں۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایمرجنسی نافذ کرنا اور چیز ہے اور آئین معطل کرنا مختلف ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ مقدمہ کا ریکارڈ کیوں پیش نہیں کیا گیا،جس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ مقدمہ کا ریکارڈ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہونے کی وجہ سے پیش نہیں کیا جاسکا،جب ریکارڈ پیش ہوگا تو اٹارنی جنرل پاکستان بھی پیش ہونگے،عدالت نے درخواست پر مزید کارروائی دس دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔درخواست گزار سابق صدر کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میںموقف اختیار کیا گیا کہ خصوصی عدالت نے انیس نومبر کو موقف سنے بغیر غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کیا ، بیماری کی وجہ سے وہ بیرون ملک زیر علاج مقیم ہیںاور اسی وجہ سے خصوصی عدالت میں اپنا موقف پیش نہیں کرسکے،سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق کیس کو دوبارہ سماعت کیلیے شروع کی جائے اورخصوصی عدالت کا فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم معطل کیا جائے جبکہ غداری کیس کی سماعت تندرست ہونے تک ملتوی کرنے کا حکم د یا جائے ۔درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ عدالت سابق صدر کی صحت کے تعین کے لیے غیر جانبدار میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دے۔
پرویز مشرف