دوحہ (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کے ایل سمٹ درپیش مسائل سے مؤثر انداز میں نمٹنے میں مددگار ثابت ہو گی، حکمرانی، ترقی، ماحولیاتی تبدیلی، دہشت گردی اور اسلام سے خوف جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے، کے ایل سمٹ میں شامل ممالک کے ساتھ پاکستان کے گہرے روابط استوار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز دوسرے کے ایل سمٹ وزارتی اجلاس ( دوحہ، قطر) سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کے ایل سمٹ کی پہلی غیر رسمی وزارتی مشاورت جو 4 تا 5 نومبر کو کوالالمپور میں منعقد ہوئی بے حد مفید رہی، ہم کے ایل سمٹ کے فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے تعاون کے لیے موجودہ تجاویز پر کام کر رہے ہیں، انڈونیشیا، ملائیشیا، پاکستان، قطر، ایران اور ترکی اجتماعی طورپر کل جی ڈی پی کا 50 فیصد بنتے ہیں جبکہ گیس کی پیداوار کا 37 فیصد، آبادی کا 37 فیصد بنتے ہیں، اسلامی دنیا کا کل رقبہ 18 فیصد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کے ایل سمٹ کے 7 شعبہ جات کی پاکستان مکمل حمایت کرتا ہے، ہمیں امید ہے کہ سماجی، سیاسی اور ثقافتی ترقی میں تجربہ، مہارت، علم اور وسائل ہماری مدد کریں گے، ہمیں اپنے نوجوانوں کے لیے حصول علم پر مبنی کلچر تشکیل دینا ہو گا، کے ایل سمٹ کے مستقبل کی حکمت عملی تیار کرتے ہوئے ہمیں اسلامی دنیا کے اندر اور باہر اپنے شراکت داروں کے نکتہ نگاہ اور سوچ کو بھی پیش نظر رکھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی سیاسی و سفارتی گنجائش بڑھانا ہو گی جس سے باہمی مفاد پر مبنی تعاون میں اضافہ ہو گا اور اس کے ذریعے ہمارے درمیان سماجی و معاشی ترقی کو فروغ ملے، اس طرح ہم اس قابل ہو جائیں گے کہ اپنے لیے متعین کردہ اہداف کو حاصل کر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملائیشیاء کی طرف سے جاری کردہ سربراہی بیان کا مسودہ ہم نے دیکھا ہے، ہم اس کاوش کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اس کے عمومی نکات سے اتفاق کرتے ہیں، ہم نے کچھ تجاویز پیش کی ہیں اور ہماری دانست میں ان سے ٹھوس مشاورت کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی، شاندار میزبانی پر قطر کے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ شیخ محمد عبدالرحمن بن جاسم الثانی کے شکرگزار ہیں۔