لاہور (نمائندہ جسارت) وفاقی حکومت نے مشرف غداری کیس میں سابق صدر کی ٹرائل کے خلاف درخواست پر لاہور ہائیکورٹ میں جواب جمع کرا دیا، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ غداری کے مقدمے کیلیے آئین کو معطل کرنا ہوتا ہے، کیا نومبر 2007ء کو ایسا ہوا؟، مارشل لا تو 12 اکتوبر کو لگا جس کا اس کیس میں ذکر ہی نہیں، ایمرجنسی نافذ کرنا اور چیز ہے اور آئین معطل کرنا مختلف ہے۔ منگل کو لاہورہائی کورٹ میں سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کے ٹرائل کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی جس میں وفاقی حکومت نے سابق صدر کی درخواست پر جواب داخل جمع کروایا، اس موقع پر سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کی روشنی میں ٹرائل کورٹ کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔ جس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ درخواست گزار کے مطابق یہ تو وزیراعظم کا اختیار تھا۔ سابق صدر کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ پڑھ دیتا ہوں، فیصلے کے مطابق بھی وزیراعظم اور وفاقی حکومت نے یہ مقدمہ بنانا تھا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کہاں ہیں؟ جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ وہ بھی آئیں گے۔سماعت کے بعد عدالت نے سابق صدر و آرمی چیف جنرل (ر)پرویز مشرف کی درخواست پر سماعت 10 دسمبر تک ملتوی کردی۔