اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ کے سابق چیئر مین رضا ربانی کا کہنا ہے کہ 300طلبا کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔طلباء تنظیموں پر سے پابندی اٹھانے کا طلباء اپنا آئینی حق استعمال کر رہے تھے۔ان کا کہنا ہے کہ حکومت دہری پالیسی پر عمل کر رہی ہے۔مشرف کیس میں پراسیکیوشن ٹیم کا نوٹیفیکیشن واپس لیا گیا تھا۔انھوں نے کہا کہ حکومت نے اسلام آباد ہائیکو رٹ سے رجوع کیا کہ مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ روکا جائے، یہ کیس اس معاملے سے تعلق رکھتا ہے جس میں ملک میں غیر آئینی اقدام اٹھایا گیا تھا۔انھوں نے بتایاسینیٹ کے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی نے طلباء تنظیموں کی بحالی کی قرارداد منظور کی تھی۔یاد رہے کہ طلباء تنظیموں کی بحالی کے لیے پرامن احتجاج کرنے والے افراد پر مقدمہ درج کرنے کے خلاف مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروادی گئی تھی۔پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی اور شازیہ عابد کی جانب سے جمع کرائی گئی تھی ،قرار داد کے متن میں کہا گیاتھا کہ حکومت کی جانب سے طلبا تنظیموں کی بحالی کے لیے پر امن احتجاج کرنے والے افراد پر مقدمات درج کرنے کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہیں۔ اپنے حقوق کے لیے پر امن احتجاج کرنے والوں پر ریاستی دبا ناقابل قبول ہے۔ ایک طرف وزیراعظم طلبا تنظیموں کی حمایت کرتے ہیں تودوسری جانب طلبا پر حکومت کی جانب سے مقدمات درج ہو رہے ہیں، حکومت کا دہرا معیار طلبا کے ساتھ دھوکے بازی کے مترادف ہے۔طلبا جمہوری جدوجہد کا ہر اول دستہ رہے ہیں۔ قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھاکہ وہ بھٹو شہید کے شعور کی روشنی میں طلبا تنظیموں کو بحال کرے۔پر امن احتجاج کرنے والے طلبا پر درج ہوتے والے مقدمات فوری واپس لیے جائیں۔
رضا ربانی