لاہور (نمائندہ جسارت) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا ہے کہ ججز روزانہ مقدمات کا فیصلہ کرتے ہیں اور انہیں پہلے 5منٹ ہی میں پتا چل جاتا ہے کہ کیا درست ہے اور کیا غلط ہے۔ ان کے بقول یہاں تک کہ جو ججز نہیں ہیں ان کو بھی پتا چل جاتا ہے کہ کیا ٹھیک ہے اور کیا غلط ہے۔ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس نے
لاہور ہائی کورٹ میں تیسری خواتین ججز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم انصاف کی فراہمی کے نظام کا حصہ ہیں، اس لیے ہمیں طریقہ کارکے مطابق چلنا پڑتا ہے لیکن آخری نتیجہ یہ ہے کہ فیصلہ غیر جانبدارانہ، منصفانہ اور درست ہونا چاہیے، یہ ہمارا کام ہے اور ہم نے اس کی تربیت لی ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ میں بھی ایک یا 2خواتین ججز کی تعیناتی جلد ہو گی۔ جج بننے کے بعد خاتون جج کا رویہ بھی مرد جج کی طرح ہو جاتا ہے تا کہ اسے سنجیدگی سے لیا جائے، ہمارے پاس مقدمات آتے ہیں اور کریمنل مقدمات میں خواتین ججزبلند ترین سزائیں ، سزائے موت تک دے رہی ہیں تاکہ تاثر پڑے کہ بڑی سخت جج ہے کسی کو نہیں چھوڑتی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ خواتین ججز بہت سارے مقدمات میں بہتر فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اس لیے کوشش کریں کہ عدالتوں میں مرد ججوں کی طرح سخت رویہ اختیار نہ کریں بلکہ مقدمات کی کارروائی اور فیصلوں پر توجہ دیں۔انہوں نے کہا کہ بہت سارے وکلا خواتین ججز کے سامنے پیش ہونے کو اپنی تذلیل سمجھتے ہیں۔خواتین ججز اپنے رویے اور فیصلوں سے لوگوں کی منفی سوچ کو بدلیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئین میں اقلیتوں سمیت ہرشہری کو برابر حقوق حاصل ہیں،قرآن میں ہے کہ اللہ انصاف کرنے والوں کے ساتھ محبت کرتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سے صرف یہی چاہتا ہے کہ ہم انصاف کریں ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے بطور لاہور ہائی کورٹ جج کے فیصلہ دیا تھا کہ اگر کسی خاتون یا بچے کو کسی جرم میں سزا ہوتی ہے تو یہ مرد وں کے مقابلہ میں ایک تہائی کم ہوگی۔