اسلام آباد ہائی کورٹ کا اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں کے خون ٹیسٹ کا حکم

120

اسلام آباد(آن لائن)سابق وزیراعظم نواز شریف کے بعد سزائے موت کے بیمار قیدی کی طبی بنیاد پر ریلیف کی درخواست پر چیف جسٹس نے اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں کے بلڈ ٹیسٹ کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف کے لیے میڈیکل بورڈ بنایا جا سکتا ہے تو دیگر قیدیوں کے لیے کیوں نہیں؟۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں اڈیالہ جیل میں سزائے موت کے بیمارقیدی کی درخواست پر خصوصی سماعت ہوئی ۔ اسلام آ باد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی۔اڈیالہ جیل کے پولیس افسران،ڈاکٹرز، سیکرٹری وزارت انسانی حقوق اور سیکرٹری صحت عدالت میں پیش ہوئے۔دونوں سیکرٹریزنے قیدی خادم حسین کی درخواست پرجواب جمع کرائے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے خود اڈیالہ جیل کا دورہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ جمعے کو میں خود اڈیالہ جیل جائوں گا، قیدیوں کوحقوق کی فراہمی وفاق کی ذمے داری ہے، جہاں مرضی ہوتی ہے میڈیکل بورڈ بنایاجاتا ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے لیے میڈیکل بورڈبنایا جا سکتا ہے تو دیگرقیدیوں کے لیے کیوں نہیں، آپ کو معلوم ہے جیلوں میں کرپشن کیسے ہو رہی ہے۔جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کیا ریاست کوقیدیوں کی حالت زار پر اڈیالہ جیل کے حکام نے خط لکھا؟ وفاق چاروں صوبوں میں قیدیوں پررپورٹ جمع کرائے،اڈیالہ جیل کے قیدیوں کوصحت کی بہترین سہولت فراہم کی جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے قیدی بھی ہیں جوبعدمیں باعزت بری ہو جاتے ہیں،تمام قیدیوں کے بلڈٹیسٹ کیے جائیں،قیدیوں کے بیمار ہونے کا انتظار نہیں کیا جائے، بیماری سے پہلے تمام ضروری ٹیسٹ کیے جائیں۔ بعد ازاں ہائی کورٹ نے سماعت14دسمبر تک ملتوی کر دی۔علاوہ ازیںاسلام ہائی کورٹ نے جیلوں میں قیدیوں کی حالت زار کے پیش نظر انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری کی سربراہی میں کمیشن قائم کر دیاہے ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر جیلوں میں قیدیوں کی حالت زار کے معاملے پر وزارت انسانی حقوق نے کمیشن تشکیل دے کر نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جو جیلوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق تحقیقات کرے گا۔ عدالت کی جانب سے کمیشن کو7روز کے اندر پہلی میٹنگ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ دریں اثناء وزارت صحت کو بھی صوبوں میں قیدیوں کے لیے میڈیکل بورڈ قائم کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔