ڈیرہ غازی خان(خبر ایجنسیاں) چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ وہ عزت اور خودداری پر کبھی مصلحت کا شکار نہیں ہوئے۔ڈیرہ غازی خان ڈسٹرکٹ بار ایسو سی ایشن سے خطاب کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ بچپن سے کسی دباؤ کی عادت نہیں۔، میرے والد مجھے سی ایس ایس کا کہتے تھے لیکن میں نے دوسرا راستہ اختیار کیا۔ عزت کردار سے ہوتی ہے عہدوں سے نہیں، کردار مضبوط ہو تو آپ کی عزت ہو گی، عزت اورخودداری پرکبھی مصلحت کاشکارنہیں ہوا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ زندگی میں بہت سی مشکلات آسکتی ہیں لیکن عزت اور خودداری پر سمجھوتہ نہ کریں۔ عزت اور ذلت صرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، زندگی میں اس کو عزت ملتی ہے جسے اللہ دیتا ہے، آج وکلاء کی وہ عزت نہیں جو پرانے وقتوں میں تھی جو لمحہ فکریہ ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ویڈیو لنک کے حوالے سے تیزی سے کام جاری ہے، اب ہر جگہ ہائی کورٹ بینچ بنانے کی ضرورت نہیں ،ہر جگہ ویڈیو لنک بنا دیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عزت مانگنے سے نہیں ملتی بلکہ اْس وقت ملتی ہے جب آپ کا کردار مضبوط ہو۔ انہوں نے کہا کہ پہلے لوگ وکیل کو دیکھ کر ایک طرف ہوجاتے تھے لیکن آج ہمارے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ لوگ کیوں ایک طرف نہیں ہوتے۔ گاڑیوں کی نیم پلیٹ پر وکیل یا پریس لکھنے کا مطلب ہے ہمیں نہ چھیڑو، یہ طریقہ درست نہیں، اس سے عزت نہیں ملتی۔ کردار کی وجہ سے لوگ عزت کرتے ہیں، عہدے وقتی اور عارضی ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب ہر جگہ ہائیکورٹ بینچ بنانے کی ضرورت نہیں بلکہ اس کی جگہ ہر شہر میں وڈیو لنک بنا دیں۔ سنگا پور میں وکلا اپنے چیمبر سے بیٹھ کر ہی دلائل دیتے ہیں۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ 20 دسمبر کو ریٹائر ہورہے ہیں، جن کے بعد جسٹس گلزار احمد نئے چیف جسٹس آف پاکستان ہوں گے۔