پشاور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے ان اداروں کو بدنام کیا جو ہمیشہ قابل احترام رہے، ان اداروں کے وقار کی بحالی کے لیے اب قوم کو بہت محنت کرنا پڑے گی ، یہ ادارہ کسی ایک پارٹی کا نہیں ملک و قوم کا سرمایہ ہے۔ کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر کے لیے موزوں شخص کو وزیراعظم بنادیا گیا ہے جو 22 کروڑ عوام کو منزل مقصود پر نہیں پہنچا سکتا۔ چیف جسٹس کے بار بار موقع دینے کے باوجود نااہلوں کا ٹولہ ایک کاغذ درست کرکے نہیں دے سکا۔ حکمران بچو ں کی طرح ہیںجن کے منہ سے ایک دن کے لیے فیڈر نکل جائے تو ان کی چیخیں آسمان تک پہنچیں گی۔ بی آر ٹی
منصوبے نے پشاور کے40 لاکھ شہریوں کی زندگی عذاب بنا دی ہے۔رات بھر جاگنے اور دن کو سونے والوں کو ہوش نہیں وہ دوسروں کی پریشانیاں کیا دور کریں گے۔پشاور کا بیڑہ غرق کرنے والوں نے صوبے میں کوئی ایک میگا پروجیکٹ شروع نہیں کیا۔ ان کے نزدیک مرغی انڈے اور کٹوں کی تقسیم ہی میگا پروجیکٹس ہیں۔22دسمبر کو سنگ مرمر کے قبرستان میں بیٹھے غیرت و حمیت سے عاری حکمرانوں کو جگانے کے لیے ملک بھر سے لاکھوں لوگ اسلام آباد پہنچیں گے۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے نشتر ہال پشاور میں اسلامی جمعیت طلبہ کے ایجوکیشنل ایکسپو سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ایجوکیشنل ایکسپو سے امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں سے ان کی کارکردگی کے بارے میں پوچھا جائے تو وہ ناراض ہوجاتے ہیں۔جس صوبے کے عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دے کر دوسری بار حکومت کا موقع دیا ہے وہاں کے عوام کے ساتھ ہی سب سے زیادہ ظلم روا رکھا جارہا ہے۔حکمران کہتے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں 350 ڈیم بنائے ہیں مگر یہ 5 ڈیموں کے نام نہیں بتا سکتے۔ پشاور کی سڑکیں سکڑ گئی ہیں۔پورا پورا دن ٹریفک جام رہتا ہے۔پشاور شہر کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے کوئی نیا کالج اور یونیورسٹی نہیں بنائی گئی شہریوں کو پینے کا پانی نہیں مل رہا۔ لوگ نااہل ٹولے سے نجات کے لیے دعائیں مانگ رہے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت ہروہ کام کررہی ہے جو سابق حکومتو ں اور ڈکٹیٹروں نے کیے ۔کہتے ہیں ہم سابق حکومتوں کا گند صاف کررہے ہیں ۔اگر مشرف نے گند چھوڑا تھا تو آپ کے سینے پر ہاتھی نے پائوں رکھا ہے کہ آپ اس کے وکیل بن گئے ہیں۔آئی ایم ایف کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے مرجانے کو ترجیح دینے والے وزیراعظم نے 15ماہ میں 11ہزار ارب قرض لیا۔ملکی تاریخ میں پہلی بار اتنی مختصر مدت میں اتنے بھاری قرضے لیے گئے اور آئی ایم ایف کے ملازمین کو گورنرا سٹیٹ بینک اور ایف بی آر کا چیئرمین لگایا گیا ہے۔ حکومت نے ملکی معیشت کی چابیاں آئی ایم ایف کے حوالے کرد ی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمران عوام کو ریلیف دینے کے بجائے ان پر بوجھ بن چکے ہیں۔عوام فرش پر اور حکمران عرش پرر ہتے ہیں۔ حکمرانوں اور عوام کے درمیان عرش اور فرش کے فاصلے ہیں جبکہ امریکا اور مغرب کے غلام حکمران اقتدار میں آکر فاصلوں کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ایٹم بم کسی کو نہیں بچاتا ۔قوموں کا عروج ہمیشہ نوجوانوں سے وابستہ ہوتا ہے ۔اگر ایٹم بم کسی کی حفاظت کرسکتا تو سوویت یونین کے ٹکڑے نہ ہوتے نہ امریکا اور نیٹو کو افغانستان سے ذلت کے ساتھ نکلنا پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا مقابلہ جدید تعلیم اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دے کر کیا جاسکتا ہے۔مگر ہمارے حکمران کارخانوں کے بجائے لنگر خانے کھول کر خوش ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بدترین کرفیو کو 115دن ہوگئے ہیں۔ کشمیری مائیں بہنیں بیٹیاں کسی محمد بن قاسم اور محمود غزنوی کی راہ دیکھ رہی ہیں۔ پاکستان کی خاطرجوانیاں لٹانے والے کشمیر ی شہدا سبز ہلالی پرچم میں دفن ہونے کی وصیت کرکے جاتے ہیں۔ساڑھے 3 ماہ سے کشمیر ی مسجدوں میں نمازیں نہیں پڑھ سکے۔ پوری کشمیر ی قیادت بھارتی جیلوں میں بند ہے۔مودی پاکستان کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کی دھمکیاں دے رہا ہے مگر ہمارے ٹیپو سلطان اپنے بازو پر کالی پٹی باندھ کر احتجاج کرنے سے آگے نہیں بڑھ رہے۔
سراج الحق