حکومت نہیں چل رہی تو قبل ازوقت انتخابات میں کوئی مضائقہ نہیں‘ سراج الحق

660
اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق اسلامی جمعیت طلبہ کے زیر اہتمام کیپٹل یوتھ ایکسپو اظہار یکجہتی کررہے ہیں

اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جب حکومت نہیں چل رہی تو قبل از وقت الیکشن میں کوئی مضائقہ نہیں ۔حکومت اپنے لیے خود ہی قبر کھود رہی ہے ۔ حکومت کے غیر سنجیدہ اقدامات کا شور آسمان پرسنائی دے رہا ہے۔ حکمرانوں نے کشمیر کاز کے ساتھ بے وفائی کی۔ تحریک انصاف کی حکومت بے مقصد اور بے منزل ہے ۔ ائر کنڈیشنڈ ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر کوئی سلطان ٹیپو نہیں بن سکتا ۔ سلطان ٹیپو بننے کے لیے میدان میں نکلنا پڑتاہے ۔ اپنی عدلیہ سے لڑ کر اور قوم کو چور چور کہنے سے حالات نہیں بدلیں گے ۔ موجودہ حکمران بھی چند دن بعد کہہ رہے ہوں گے مجھے کیوں نکالا۔ کیا حکومت کا کام لنگرخانے بنا کر عوام کو قطار میں کھڑا کرنارہ گیا ہے، جب تک پارلیمنٹ نوجوانوں سے آباد نہیںہوتی، پاکستان ترقی نہیںکرے گا، پارلیمنٹ سے کرپٹ جاگیرداروں کو نکال باہر کرنے کی ضرورت ہے، ایٹم بم نہیں نوجوان ہی پاکستان کی اصل طاقت ہیں۔ حکومت کی دوڑ دھوپ امریکا ، چین، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کو خوش رکھنا رہ گئی ہے، 22دسمبر کو اسلام آباد آرہے ہیں،بے حس حکمرانوں کوجگانے کی کوشش کریں گے۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک چائنا دوستی سینٹر میں اسلامی جمعیت طلبہ کے زیر اہتمام ’’ روشن ہے جہاں اپنا‘‘ کے موضوع پر کیپٹل یوتھ ایکسپو سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایکسپو سے اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ محمد عامر، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات ،آئی جے ٹی اسلام آباد کے ناظم تصور حسین کاظمی نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کے سیاستدان دست و گریباں ہیں ۔ وزیراعظم عدلیہ کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔حکومتوں نے نوجوانوں کا استحصال کیا، ان کی صلاحیتوں کو اپنے بنگلوں، کارخانوں اور سیاسی قوت کے لیے استعمال کیا ۔ تمام حکمرانوں کے ادوار میں کرپشن کو فروغ ملا۔ 15 ماہ میں 115 یوٹرن لے چکے ہیں، پاکستان کی یوتھ 64فیصد ہے پارلیمنٹ میں یوتھ کے مسائل پر کوئی بحث نہیںہوئی۔ کوئی پالیسی نہیں بنی، کوئی اقدام نہیں ہوا، حکومت صرف لنگر خانے بنانے تک محدود ہو گئی ہے۔ مرغی کی پیٹھ پر سوارہوکر مریخ کا سفر نہیں کیا جاسکتا، کاغذ کی کشتی سمندر میں سفرنہیںکراسکتی یہ تباہی و بربادی کی پالیسی ہے ، حکومت نے کسی بڑے پروگرام کا اعلان نہیں کیا، 15 ماہ میں امریکا ہویا چین ہو ایک ہی بیانیہ رہ گیا ہے کہ یہ چور کون ہے، باہر جاکر یہ افسوسناک بیان دیے جاتے ہیں ، میزبان ملک بھی حیران و پریشان ہیں کہ پاکستان کا وزیراعظم سلطانی گواہ بن رہا ہے اور اپنی ہی قوم کو کرپٹ اور چور قرار دے رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ قوم کرپٹ نہیں ہے یہ وہی قوم ہے جس نے پیٹ پر پتھر باندھ کر ایٹم بم بنایا، 1965ء میں بھارت کا مقابلہ کیا۔ قرض اتارو مہم میں خواتین نے اپنے زیورات نچھاور کردیے، حکمران طبقہ ہمیشہ کرپشن میں ملوث رہا ہے، پشاور میں بی آر ٹی کا منصوبہ گزشتہ کئی سال سے مکمل نہ ہوسکامعیشت ناکام ہوچکی ہے، پاکستانی قوم بے چین اور مہنگائی و بیروزگاری سے پریشان حال ہے۔ عوام پر 15 ماہ میں مہنگائی اور بے روزگاری کے کوڑے برسائے گئے ۔ نوجوان پاکستان کا روشن مستقبل ہیں ۔ ملک کا کسان ، کاشتکار، دہقان، مزدور بھوکا سوتا ہے۔ تعلیمی بجٹ میں 20فیصد کمی کردی گئی ، صحت کے لیے صرف 5فیصد بجٹ رہ گیا ہے۔ دنیا چاند اور سورج کی طرف سفر کررہی ہے پاکستان کے عوام پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں ۔ ایک سابق وزیراعظم کو حکومت سے نکالا گیا تو اس نے کہا مجھے کیوں نکالا چند دن بعد یہ حکمران بھی یہ کہیں گے کہ ہمیں کیوں نکالا۔ قوم کو منظم کرنا چاہتے ہیں۔ استحصالی نظام اس وقت تبدیل ہوگا جب پارلیمنٹ نوجوانوں سے آباد ہوگی، سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلیاں کرپٹ جاگیرداروں کے کلب بن کر رہ گئی ہیں۔ ہم ان باصلاحیت نوجوانوں کے لیے یہ دروازہ کھولنا اور ظالم کرپٹ جاگیرداروں کو پارلیمنٹ سے نکالنا چاہتے ہیں۔ 114 دن سے سری نگر کی بیٹیاں پکار رہی ہیں ۔بھارت نے کشمیر کو ہڑپ کیا حکومت کیا کررہی تھی؟سری نگر کی ماں اور بیٹی پوچھ رہی ہے، کیا اسلام آباد قبرستان ہے؟ ہم نے اس کو جگانا ہے۔ کشمیرکو آزاد کرائیں گے۔ واشنگٹن سے ہمارے ٹیپو سلطان نے آنے کے بعد روڈ میپ دینے کا اعلان کیا تھا، ائر کنڈیشنڈ ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر سلطان ٹیپو نہیں بنا جاسکتا ۔ہر جمعہ آدھے گھنٹے کے لیے کالی پٹی باندھ کر کشمیر آزاد نہیں ہوگا، 22دسمبر کو اسلام آباد میں جہاد کا نعرہ بلند ہوگا ملک بھر سے قافلے اسلام آباد آئیں گے۔