افسران کو نشان عبرت بنانے تک احکامات پر عمل نہیںہوگا ، چیف جسٹس بلوچستان

145

کوئٹہ (آن لائن) بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ لگتا ہے کہ کچھ افسران کو جیل بھجوائیں اور انکو نشان عبرت بنادیں تو تب جاکر عدالتی احکامات پر عملدرآمد شروع ہوگا۔ ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ عدالتی احکامات کی حکم عدولی کرنے والوں کو توہین عدالت کے نوٹسز جاری کریں۔ امسال پی ایس ڈی پی میں جاری اسکیموںکے لیے پچھلے سال سے بھی کم رقم رکھی گئی ہے۔ اگر حکومتی سطح پر کام احسن طریقے سے ہورہا ہو تو عدالت سمیت کسی کو مداخلت کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔ گلہ کیا جاتا ہے کہ حکومت کے کاموں میں عدالت مداخلت کر رہی ہیں جبکہ عام آدمی محسوس کرتا ہے کہ عدالت کے سوائے دادرسی کے لیے جب دوسری جگہ نہیں تو تب وہ عدالت سے رجوع کرتا ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے پی ایس ڈی پی تشکیل اور نان کیڈر اور جونیئر افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کے حوالے سے اٹھائے گئے اعتراض کے جواب صوبائی حکومت 10 دن کے اندر عدالت عالیہ میں جمع کروا دیں یہ حکم بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشتمل بینچ نے درخواست گزار شیخ عالم کی آئینی درخواست نمبر 1324/2019 برخلاف وزیراعلیٰ بلوچستان و دیگر میں دیا۔ عدالت عالیہ درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا۔ درخواست گزار نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ 2009 ء میں وفاقی وزیرخزانہ کی سربراہی میں چاروں صوبوں کے وزیر خزانہ نے محاصل تقسیم کا طریقہ طے کیا چاروں صوبوں نے مشترکہ طور پر این ایف سی ایوارڈ کی تقسیم کے موقع پر فیصلہ کیا تھا کہ پی ایس ڈی پی کی رقم کی تقسیم اور استعمال کا طریقہ کار 82 فیصد آبادی پر 10.3 غربت 5 فیصد آمدنی 2.7 فیصد آبادی پر خرچ ہوگا جبکہ بلوچستان حکومت نے پی ایس ڈی پی کی تشکیل میں اس بات کا خیال نہیں رکھا ۔ پی ایس ڈی پی فنڈز کی تقسیم میں ڈیرہ بگٹی جس کی آبادی 3 لاکھ 21 ہزار نفوس پر مشتمل ہے کو 15کروڑ روپے دیے ہیں جبکہ ایک لاکھ 21 ہزار آبادی والے ضلع اوارن کو 1 ارب 83 کروڑ روپے دیئے گئے ہیں ضلع ڈیرہ بگٹی جوکہ بلوچستان ان کی آمدنی میں سب سے اہمیت کا عمل ضلع ہے درخواست گزار نے مزید مؤقف اختیار کیا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان خود تو 70 واٹس ایپ گروپ کے ایڈمن اور سربراہ ہیں اور حکومتی معاملات زیادہ تر وٹس ایپ پر چلاتے ہیں جبکہ کہ افسران پر پر اپنے ناپسندیدہ فیس بک اور واٹس ایپ گروپس پر تحریری پابندی عاید کررکھی ہے۔