نوابشاہ (سٹی رپورٹر) ڈی آئی جی بے نظیر آباد نے 55 اہلکاروں کو بحال کردیا۔ 2018ء میں سندھ پولیس میں جعلی بھرتی کے بنا پر ان اہلکاروں کو برطرف کیا تھا، اہلکاروں میں سے نوابشاہ ڈسٹرکٹ کے 55 اہلکاروں کو بحال کردیا ہے۔ اس سے قبل عدالت عظمیٰ کی جانب سے نیب کو سندھ پولیس میں مبینہ طور پر غیر قانونی بھرتیوں اور تحقیقاتی فنڈز میں مبینہ خورد برد کی تحقیقات کے لیے 4 ہفتوں کا وقت دیا تھا کہ ایک دن بعد ہی وزیر اعلیٰ سندھ نے انسداد کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) کو اس معاملے کی تحقیقات کے لیے 2 ہفتوں کی مہلت دے دی۔ واضح رہے کہ اعلیٰ عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ کو دو ٹوک الفاظ میں حکم دیا تھا کہ کیس کے حوالے سے تمام ریکارڈ کی حفاظت یقینی بنائی جائے جبکہ صرف نیب اور محکمانہ کارروائی کی مجاز اتھارٹی کو اس تک رسائی دی جائے۔ تاہم اس معاملے میں وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے صوبائی انسداد بدعنوانی محکمے کو شامل کرنے کے فیصلے نے عدالت عظمیٰ کے بینچ نے بوگس بھرتیوں اور فنڈز میں خورد برد پر صوبائی حکومت اور پولیس کے دیگر اعلیٰ افسران کو عہدوں سے ہٹانے کا حکم بھی دیا تھا۔ 12 ہزار بھرتیوں میں سے 5 ہزار سے زائد بھرتیاں غیر قانونی یا جعلی ہیں۔ آئی جی سندھ کی جانب سے غیرقانونی بھرتیوں کا اعتراف کیے جانے کے بعد عدالت نے نیب کو سندھ پولیس میں بوگس بھرتیوں اور تحقیقاتی فنڈز کی نامناسب تقسیم کی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ قبل ازیں صوبائی حکومت نے ان الزامات کی تحقیقات کا ٹاسک وزیر اعلیٰ کی انسپیکشن ٹیم کو تفویض کیا تھا، جو صوبائی معاملات میں نیب اور ایف آئی اے کے کردار کو مداخلت قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے احتجاج کرچکے ہیں، نہیں چاہتے کہ اس معاملے میں نیب کی تحقیقات میں سامنے آنے والے حقائق کے بعد حکومت کو شرمندگی کا سامنا ہو، اسی لیے انہوں نے اے سی ای کو ہدایت کی کہ وہ تحقیقات کرکے ذمے داران کو سامنے لائے۔