اسلام آباد(نمائندہ جسارت) سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں فیصلہ رکوانے کے لیے تحریک انصاف کی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ عبوری ریلیف کے طور پر خصوصی عدالت کا 19 نومبر کا فیصلہ کالعدم قراردیا جائے۔ وزارت داخلہ کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں حکومت نے مؤقف اپنایا ہے کہ ‘حکومت کو موقع ملنے اور نئی استغاثہ ٹیم کو تعینات کرنے تک عبوری خصوصی عدالت کا فیصلہ سنانے سے روکا جائے۔درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ سنگین غداری کیس میں شریک ملزمان کو ٹرائل میں شامل ہی نہیں کیا گیا ہے،پرویز مشرف کودفاع کے حق سے محروم کیا گیا،خصوصی عدالت کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 4 اور 10اے کی خلاف ورزی ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ سابق آرمی چیف پرویز مشرف کو صفائی کا موقع دیاجائے۔پی ٹی آئی کی حکومت کی جانب سے دائر دراخواست میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوشن ٹیم کو 23 اکتوبر کو ڈی نوٹیفائی کیا مگر 24 اکتوبر کو بغیر اختیار کے مقدمے کی پیروی کی۔ پراسیکیوشن ٹیم نے تحریری دلائل بھی جمع کرائے جس کا اسے اختیار نہیں
تھا، خصوصی عدالت نے نئی استغاثہ ٹیم کو نوٹیفائی کرنے کا موقع دیے بغیر حتمی فیصلے کی تاریخ مقرر کر دی۔حکومت نے اپنی درخواست میں یہ بھی کہا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل درست نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی شکایت مجاز فرد کی جانب سے داخل کرائی گئی تھی، اس معاملے کو بھی قانون کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیںبیرون ملک موجود پرویزمشرف نے بھی سنگین غداری کیس میں اسلام آباد کی خصوصی عدالتے کو فیصلہ سنانے سے روکنے کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کردی ہے۔پرویز مشرف کی جانب سے ان کے وکیل سلمان صفدر نے درخواست دائر کی جس میں تقریبا حکومت کے موقف کو ہی اپناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ خصوصی عدالت کو 28 نومبر کو فیصلہ سنانے سے روکا جائے،پرویزمشرف سے قانون کے مطابق برتاؤ کیا جائے، کیس میں پرویز مشرف کا دفاع کرنے کے حق سے محروم کیا گیا، خصوصی عدالت کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 4 اور 10 اے کی خلاف ورزی ہے لہٰذا 19 نومبر 2019 ء کا خصوصی عدالت کا حکم نامہ معطل کیا جائے اور خصوصی عدالت کو فیصلہ دینے سے روکا جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان دونوں درخواستوں پر سماعت آج منگل کے لیے مقرر کردی ہے جو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 3رکنی لارجر بینچ کرے گا۔
پرویز مشرف غداری کیس