نوابشاہ، بینظیر بھٹو یونیورسٹی میں داخلہ ٹیسٹ پر سوالیہ نشان

197

نوابشاہ (سٹی رپورٹر) بینظیر بھٹو یونیورسٹی نوابشاہ کیمپس سانگھڑ نوشہرو فیروز کے کیمپس کے 2020ء بیچ کے داخلہ ٹیسٹ کے نتائج کو 40 سے 30 نمبر کردیا گیا ہے، جو تعلیمی ایمرجنسی پر سوالیہ نشان اختیار کرگیا ہے کہ سندھ کا نظام تعلیم گرتا جارہا ہے۔ اس حوالے سے انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا جواب غیر تسلی بخش تھا۔ انتظامیہ نے مؤقف اختیار کیا کہ جامعہ سندھ نے اپنے داخلوں کے لیے پاسنگ مارکس 40 سے 30 کردیے ہیں، اس لیے ہم نے بھی کم کردیے ہیں۔ مین کیمپس اور سب کیمپس میں ہوئے رپورٹنگ ٹائم 9 بجے، ٹیسٹ 10 بجے لیا گیا، مین کیمپس کے لیے 600 سیٹوں کے لیے 1750 امیدواروں نے ٹیسٹ دیا پاسنگ مارکس 40 ہیں کا بتایا گیا کہ ڈپارٹمنٹ میں سیٹوں کی تعداد کے حساب سے میرٹ لسٹ بنائی جائے گی لیکن ہوا کیا، اس داخلہ نتائج نے کئی سوالات کو جنم دیا کیا۔ سندھ میں تعلیمی نظام ابتری کی جانب جارہا ہے۔ نوابشاہ کی بے نظیر یونیورسٹی میں آنے والے سال 2020ء کے ایڈمیشن کے لیے ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا جس میں تقریباً 1750 شاگرد بیٹھے مگر صرف 300 شاگرد ہی ٹیسٹ پاس کرسکے اور فرسٹ نمبر پر آنے والے شاگرد کے مارکس 60 تھے جب کے پاسنگ مارکس 40 رکھے گئے تھے، جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے پاسنگ مارکس 30 کردیں کیوں کے ان کے پاس جو سیٹیں تھیں وہ تقریباً 700 ہیں۔ سندھ میں کاپی کلچر اور تعلیم کی یہی حالت رہی تو عنقریب سندھ میں یونیورسٹیاں بغیر ٹیسٹ کے داخلے کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ اس ٹیسٹ کے نتیجوں نے سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز، کالجز اور ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ پر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کا یہ مسلسل تیسرا دور چل رہا ہے لیکن سندھ حکومت تعلیمی معیار کو بہتر نہیں بناسکی۔