حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری کے حکومت کی جانب سے گندم کی امدادی قیمت 1350روپے کو مسترد کرنے فی من 1600روپے مقرر کرنے کے مطالبہ کے بعد ایوان زراعت سندھ کے سینئر نائب صدر نبی بخش سھٹیو نے ایوان تجارت ہال حیدرآباد میں میڈیا کے نمائندوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آبادگاروں کی جانب سے فی من گندم 1200 روپے میں فروخت کرنے کا آسان فارمولا سندھ حکومت کو پیش کردیا۔نبی بخش سھٹیو نے دنیا بھر سے گندم کے نرخ سب سے زیادہ پاکستان میں ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ سندھ میں سالانہ 5 سے ساڑھے 5 ملین ٹن گندم کی پیداوارہوتی ہے اس میں سے حکومت 1.1 ملین یعنی 11 لاکھ ٹن گندم ہی آبادگاروں سے خرید تی ہے۔اور رواں سال صوبائی حکومت نے آبادگاروں سے گندم کا ایک دانہ تک نہیں خریدااور آباگار پرائیویٹ افراد کو 1100 روپے فی من تک گندم فروخت کرنے پر مجبور ہوئے جو اب اوپن مارکیٹ میں 1800 روپے فی من بلیک میں فروخت کی جارہی ہے اور عوام فی کلو آٹا 70روپے تک خریدنے پر مجبور ہیں۔بڑے بیوپاری افراد نے بڑے پیمانے پر گندم کو ذخیرہ کرلیا اور اب وہ منہ مانگے دام وصول کر رہے ہیں۔ سینئر نائب صدرنے کہاکہ اس وقت بھی ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں حکومت کی جانب سے کاشتکاروں کو کافی سہولیات حاصل ہیں۔ڈی اے پی 600روپے،یوریا کی بوری 300روپے اور ڈیزل فی لیٹر 80روپے جبکہ ہمارے یہاں آبادگاروں کو ڈی اے پی 4ہزار روپے،یوریا کی بوری 2ہزار روپے،بجلی فی یونٹ 18 روپے اور ڈیزل 120روپے فی لیٹر کے حساب سے دیا جاتا ہے۔نبی بخش سھٹیونے گندم کی قیمت کم کرنے کے حوالے سے آسان فارمولا پیش کرتے ہوئے کہاکہ اگر حکومت سندھ کے آبادگاروں کو ڈی اے پی 12سو روپے ،یوریا بوری 6سو روپے اورساتھ بجلی کے نرخوں میں رعایت دے تو آبادگار سندھ حکومت کو40کلو گندم 12سو روپے کے حساب سے فروخت کرنے کیلیے تیار ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ یہ سچ ہے کہ اس وقت بھی دنیا بھر سے گندم کے نرخ پاکستان میں سب سے زیادہ ہیں۔ انہوں نے سندھ حکومت پر زور دیا کہ وہ آئندہ سیزن میں آبادگاروں سے گندم کی پوری فصل خرید کر گوداموں میں اسٹاک کرے اور ضرورت پڑنے پر عوام کو ان گوداموں سے گندم فراہم کی جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔
ایوان زراعت