اسلام آباد (آن لائن)عدالت عظمیٰ نے سانحہ ساہیوال کے مدعی محمد جلیل کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی ہے۔عدالت عظمیٰ میں درخواست پر سماعت جسٹس مشیر عالم نے ان چیمبر کی۔مدعی نے درخواست واپس لینے کی استدعا کی تھی۔ مدعی محمد جلیل واقعے میں بچ جانے والے بچوں کا قریبی رشتے دار ہے۔دائر کردہ درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ واقعے سے متعلق جے آئی ٹی نے اپنا کام مکمل کرلیا ہے،جے آئی ٹی نے واقعے کی تمام پہلوئوں کا جائزہ لیا۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اب کوئی ضرورت نہیں کہ عدالت میں زیر التوا درخواست پر سماعت کی جائے، درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی گئی ہے۔علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے منشیات اسمگلنگ میں ملوث خاتون نذہت بی بی کی سزا کیخلاف دائر اپیل خارج کردی۔ سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث افراد پر ہاتھ ڈالا گیا تو وہ کاروبار میں خواتین کو استعمال کرنے لگے،خواتین کی پکڑ دھکڑ شروع ہوئی تو اس گھنائونے کاروبار میں بچوں کو استعمال کیا گیا،جیسے جیسے قانون بہتر ہوتا ہے جرائم پیشہ عناصر اپنا طریقہ واردات بھی بدل لیتے ہیں۔ اس موقع پر ملزمہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خاتون ملزمہ کی بیٹی کی شادی ہے،انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سزا ختم کی جائے۔ جس پر جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ اداروں کی ناکامی ہے منشیات سپلائی کرنے والے کو پکڑا جاتا ہے،ادارے منشیات سپلائی دینے والے اور لینے والوں پر ہاتھ نہیں ڈالتے، منشیات ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانیوالے غربت کے ہاتھوں مجبور ہوتے ہیں۔ عدالت نے خاتون کی 3سال قید کی سزا برقرار رکھتے ہوئے سزا معافی کی دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا ہے۔