پشاور بی آر ٹی: 6 ماہ میں صرف 6 فیصد کام وہ بھی غیر معیاری

120

پشاور (نمائندہ جسارت) خیبر پختونخوا حکومت کا میگا پروجیکٹ بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبہ نامکمل ہونے کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر پی ٹی آئی کی امیدوں پر پانی پھر گیا۔ صوبائی وزیر اطلاعات وکت یوسفزئی نے بتایا تھا کہ رواں سال دسمبر میں بی آر ٹی کا افتتاح کرینگے تاہم سست روی کی وجہ سے منصوبے کا افتتاح ایک بار پھرتعطل کا شکار ہوگیا ہے۔ پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران صرف 6 فیصد کام ہوا کام بھی غیر معیاری ہونے کا انکشاف ہو ا ہے جس پر صوبائی حکومت نے بی آر ٹی پشاورکا ایشیائی ترقیاتی بینک ( اے ڈی بی) سے فرانزک آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی زیر صدارت اجلاس میں آڈٹ کا فیصلہ منصوبے میں تاخیر اور غیر تسلی بخش کام کی وجہ سے کیا گیا۔دستاویز کے مطابق اے ڈی بی ذیلی ٹھیکیداروں کے ذریعے بی آر ٹی کا کام کرانے سے متعلق معلوم کرے گا اور دوسرے ٹھیکیداروں سے کام کرانے کی صورت میں قانونی کارروائی تجویز کرے گا۔ ایشیائی ترقیاتی بینک یہ بھی طے کرے گا کہ کنٹریکٹر، کنسلٹنٹ، انجینئر اورپشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں سے غلطی کس کی ہے اور ذمے داروں کا تعین کرکے حکومت کو آگاہ کیا جائے گا۔اجلاس میں کنسلٹنٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹھیکیدار 6 ماہ کے لیے دیے گئے متفقہ اہداف حاصل نہیں کرسکا جب کہ ٹھیکیدار کنسلٹنٹ اور پی ڈی اے کے احکامات پر بھی عمل نہیں کررہا۔ انجینئرز کے مطابق بی آر ٹی منصوبے پر کام مطلوبہ معیار کے مطابق نہیں اور دیگر ٹھیکیداروں کو کام دینے سے منصوبہ نہ صرف تاخیر کا شکار ہوا بلکہ معیار کے مسائل بھی پیدا ہوئے۔ کنٹریکٹر کے مطابق کنسلٹنٹ وقت پر فیصلے اور منظوری نہیں دیتے اور نہ ہی رہنمائی کے لیے دستیاب ہوتے ہیں۔ منصوبے کے تعمیراتی کام میں سست رفتاری پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے عدم اطمینان اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران بی آر ٹی پر ایک ماہ میں ایک فیصد کام ہوا جس کے باعث منصوبہ مقررہ مدت تک مکمل نہیں ہو پائے گا۔