اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وزیراعظم عمران خان نے حکومتی ترجمانوں کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ کے بیان پر کسی بھی قسم کے تبصرے سے روک دیا ہے۔ بدھ کو وزیر اعظم کی زیرصدارت پارٹی اور حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، جس میں ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور نواز شریف کے باہر جانے کے حوالے سے پارٹی بیانیہ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم نے ترجمانوں کو معیشت اور سیاست سے متعلق پارٹی بیانیے پر ہدایات جاری کیں۔ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کی صحت پر اب بھی کوئی سیاست نہیں کریں گے، حکومت نے نواز شریف کو میڈیکل بورڈ کی سفارشات اور انسانی ہمدردی کے تحت باہر بھیجنے کی اجازت دی ، شریف فیملی پاکستانی عوام کے سامنے مکمل بے نقاب ہو گئی ہے، نواز شریف نے لندن میں جس فلیٹ پر قیام کیا اس کی ملکیت نہ ثابت کر سکے تاہم عدالت نے جو فیصلہ دیا اسے تسلیم کیا۔قبل ازیںوزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی معاشی ٹیم کا بھی اجلاس ہوا، جس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں اضافے اور ان کو مراعات دینے سے متعلق امور پرغور کیا گیا، پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی، پاکستان بناؤ اسناد کی تشہیر، عالمی اداروں کے تعاون سے جاری ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا جب کہ نقصان اٹھانے والے بیمار سرکاری اداروں (سک یونٹس) کی بحالی کے لیے اقدامات جیسے اہم امور پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں وزارتِ خزانہ اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے ترسیلات زر کے حوالے سے مراعات دینے پر مختلف تجاویز وزیرِ اعظم کو پیش کی گئیں، جس پر وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ترسیلات زر کے حوالے سے حکومت کی جانب سے سہولت کاری اور مراعات سے متعلق تجاویزکو ایک ہفتے میں حتمی شکل دی جائے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ سب ٹیکس دیں ، ملک ایسے نہیں چل سکتا جب کہ ترقیاتی منصوبوں پر بروقت عمل درآمدسے جہاں معاشی عمل تیز ہوگا وہاں نوجوانوں کے لیے نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے، ان ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کے حوالے سے وزیرِ اعظم آفس کو باقاعدگی سے آگاہ رکھا جائے اور کسی بھی مشکل کو دور کرنے کے سلسلے میں وزیر اعظم آفس سے رجوع کیا جائے۔