اسلام آباد (اے پی پی) خصوصی عدالت نے سابق صدرپرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس میں استغاثہ کی جانب سے تحریری دلائل جمع کرانے پرکیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو28 نومبر کوسنایا جائے گا۔منگل کو جسٹس وقاراحمد سیٹھ کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی عدالت نے کیس کی سماعت کی
،خصوصی عدالت کے سربراہ نے استفسارکیا کہ جب استغاثہ ٹیم کو ہٹایا گیا تو کیا اس کے لیے عدالت سے اجازت لی گئی تھی، جس پرڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے عدالت کوبتایاکہ حکومت کی تبدیلی کے بعد پراسیکیوٹر اکرم شیخ خود ہی مستعفٰی ہوگئے تھے اوراستغاثہ کی پوری ٹیم اکرم شیخ کی ہدایت پرلگائی گئی تھی جبکہ حکومت کی جانب سے 23 اکتوبر کو استغاثہ ٹیم کو برطرف کیا گیا تھا ، سماعت کے دوران جسٹس شاہد کریم نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے کہاکہ عدالت نے تو آپ کو نہیں بلکہ سیکرٹری داخلہ کو طلب کیا تھا، اس لیے جواب ان کودینا چاہیے جبکہ جسٹس نذر اکبر کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل آفس کا اس کیس میں کوئی کردار نہیں ہے۔ دوسری جانب عدالت میںاستغاثہ نے تحریری دلائل جمع کرا دیے ہیں وہ دلائل ہی ہمارے لیے کافی ہیں۔ خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل کے بارے میں استفسارپر رجسٹرار خصوصی عدالت نے بتایا کہ پرویزمشرف کے وکیل رضا بشیر عمرے پر چلے گئے ہیں، اس لیے وہ عدالت میں حاضر نہیں ہوسکے ہیں جس پرجسٹس وقار احمد سیٹھ کاکہناتھا کہ ہم نے آج مشرف کے وکیل کو دلائل کے لیے تیسرا موقع دیا تھا ، لیکن وہ پھر بھی نہیں آئے ، اب ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت کوبتادیں کہ یہاں وہ کس کی نمائندگی کر رہے ہیں جس پرساجد الیاس بھٹی نے بتایا کہ وہ وفاقی حکومت کے نمائندے ہیں، توجسٹس نذر اکبر نے ان سے کہاکہ وفاقی حکومت تو اس کیس میں فریق ہی نہیں بلکہ سیکرٹری داخلہ اس کیس میں شکایت کنندہ ہیں، کیا وزارت داخلہ کو معلوم نہیں تھا کہ پراسیکیوٹر کے استعفے کے بعد بھی استغاثہ ٹیم کام کر رہی ہے،یہاں عدالت میں تووزارت داخلہ کے حکام کئی بار پیش ہو چکے ہیں، پھریہ کیسے ممکن ہے کہ پیش ہونے والے افسران کو علم ہی نہ ہو کہ استغاثہ ٹیم کوہٹادیا گیا ہے۔ بعدازاں عدالت نے کیس کافیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہاکہ عدالت کے لیے وہ تحریری دلائل ہی کافی ہیں جو استغاثہ کی جانب سے جمع کرائے گئے ہیں یہ فیصلہ 28 نومبر کوسنایا جائے گا۔
غداری کیس