امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ وزیر اعظم کی جذباتی تقاریر سن سن کر لوگ تنگ آچکے ہیں اور اب کوئی بھی ان کی بات کو سنجیدہ نہیں لیتا،ایک پاکستان بنانے کے دعویداروں نے طبقاتی تقسیم کو مزید گہرا کر دیاہے ۔
لوئر دیر میں کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ وزیر اعظم کی جذباتی تقاریر سن سن کر لوگ تنگ آچکے ہیں اور اب کوئی بھی ان کی بات کو سنجیدہ نہیں لیتا،خزانہ بھرنے کے لیے لوگوں کے منہ کا نوالہ چھیننا کہاں کا انصاف ہے،ایک پاکستان بنانے کے دعویداروں نے طبقاتی تقسیم کو مزید گہرا کر دیاہے،امیر اور غریب کے لیے عدالتیں ، ہسپتال اور تعلیمی ادارے جدا جدا ہیں ۔
سینیٹر سرا ج الحق نے کہاکہ حکمران بتائیں کہاں ایک پاکستان ہے،امیر غریب کے درمیان خلیج مسلسل بڑھ رہی ہے،غریب کو کہیں سے انصاف نہیں ملتا،غریبوں کے تعلیمی ادارے چار دیواری،بجلی اور پانی سے بھی محروم ہیں اور امیروں کے تعلیمی اداروں میں گھڑ سواری،پولو اور حکمرانی کے داؤپیچ بھی سکھائے جاتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ حکمران امریکہ اور برطانیہ کے ہسپتالوں سے علاج کرواتے ہیں اور غریبوں کو سرکاری ہسپتالوں میں بھی علاج کی سہولت نہیں ملتی،ملک پر ظلم کا نظام مسلط ہے ، پی ٹی آئی نے انصاف ، تعلیم اور علاج کی یکساں سہولتوں کا بھی وعدہ کیا تھا مگر دوسرے بہت سے وعدوں کی طرح یہ بھی ہوا میں تحلیل ہو کر رہ گیا ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وزیراعظم کو سنجیدگی اختیار کرتے ہوئے ملک کے مستقبل کی فکر کرنی چاہیے،اب انہیں دعوؤں کی بجائے کچھ کر کے دکھانا ہوگا،وہ پارٹی لیڈر نہیں بلکہ ملک کے وزیراعظم ہیں لیکن شاید ابھی تک ان کو اس بات کا یقین نہیں آیا،پندرہ ماہ کے دوران حکومت کسی شعبہ میں بھی کوئی تبدیلی نہیں لاسکی ۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی ، بے روزگاری کے ساتھ ساتھ کرپشن میں بھی اضافہ ہوگیاہے،رشوت کے ریٹ بڑھ چکے ہیں،تھانے اور پٹوار خانے کا نظام پہلے سے زیادہ ابتر ہو چکاہے ۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ مہنگائی کا جن بے قابو ہوچکاہے،حکومت غریبوں کی جیب پر ڈاکہ ڈال رہی ہے ،عام آدمی کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں،غریب اپنے بچوں کو تعلیمی اداروں سے اٹھوا نے پر مجبور ہوگئے ہیں،غریب سرکاری ہسپتالوں میں ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مر جاتے ہیں ، انہیں ڈسپرین کی گولی بھی مفت نہیں ملتی ۔