بھارتی جنرل کا شرمناک بیان

417

مقبوضہ جموں و کشمیر کو ہڑپ کرنے کے بعد مظلوم کشمیریوں کو غلام بنانے کے لیے بھارت کے انسانیت سوز ہتھکنڈے بھی جاری ہیں ۔ بھارتی حکومت اور فوج کی ذہنیت کا اندازہ سابق بھارتی جنرل ایس پی سنہا کے اس بیان سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے کشمیری خواتین کی بھارتی فوج اور پولیس کے ہاتھوں عصمت دری کو نہ صرف جائز قرار دیا بلکہ اسے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا مشورہ بھی دے ڈالا۔ ایس پی سنہا نے یہ خیالات کسی نجی محفل میں ظاہر کیے ایک بھارتی ٹی وی شو میں ظاہر کیے اور جب ٹی وی شو کے دیگر شرکاء اور اینکر نے اس کی مخالفت کی تو وہ شرمندہ ہونے کے بجائے اس پر مزید شور شرابا کرتے رہے ۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے ، اس پر ہیومین رائٹس واچ نے ایک وڈیو رپورٹ ’کشمیر میں بھارتی مقدس فوج ۔ تنازع کو اجاگر کرنے کے لیے تشدد کے نئے طریقے ‘ کے عنوان سے مرتب کی ہے جس میں بھارتی قابض فوج کی انسانیت سوز حرکات کو دکھایا گیا ہے ۔ ہیومین رائٹس واچ کے مطابق مذکورہ واقعات کی عدالت یا کسی اور جانب سے کوئی تحقیقات نہیں کی گئی۔ بھارت مقبوضہ وادی میں جو کچھ بھی کررہا ہے ، ان جرائم کو وہ عرصہ دراز سے بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے ۔ 5 اگست کو مقبوضہ ریاست کوہڑپ کرنے کے بعد ان جنگی جرائم میں مزید تیزی آگئی ہے ۔ پاکستان کی جانب سے مجرمانہ خاموشی سے بھی بھارت کو یہ سب کرنے کی شہ ملی ہے ۔ کشمیر کو قائد اعظم نے پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا ۔ اس شہ رگ پر بھارت نے مسلسل اپنا قبضہ جمایا ہوا ہے اور وہاں کے باشندے جو اپنے آپ کو پاکستانی قرار دیتے ہیں ، ان پر بھارت اسی طور سے آزادانہ تشدد کررہا ہے جس طرح سے اسرائیل فلسطین میں مصروف کار ہے ۔ مگر پاکستانی حکام بے حمیتی کی چادر اوڑھے سور رہے ہیں ۔ کشمیر کی صورتحال کی طرف متوجہ کرنے کے لیے کل جماعتی حریت کانفرنس کے بزرگ اور علیل رہنما نے دو خطوط وزیر اعظم عمران خان کو براہ راست ارسال کیے ہیں ۔ پہلا خط انہوں نے ستمبر میں لکھا تھا جبکہ دوسرا اور آخری خط کچھ دن پیشتر ہی بھیجا گیا ہے ۔ ان دونوں خطوط پر حکومت کا رویہ سردمہری کا رہا ہے ۔ کچھ دن پیشتر جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے بھی حکومت کو فریڈم کانوائے نکالنے کی تجویز دی تھی مگر اس پر بھی عمران خان نے کوئی ردعمل دینا مناسب نہیں سمجھا ۔بہتر ہوگا کہ حکومت اور اس کے سلیکٹر سیاہ و سفید میں اپنی کشمیر پالیسی واضح کریں کہ وہ چاہتے کیا ہیں ۔ عمران خان کا اب تک کا رویہ منافقین والا رہا ہے کہ وہ کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں ۔ عملی طور پر انہوں نے مودی کے مددگار کا کردار اپنایا ہوا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں مظلوم مسلمان اپنی جان و مال اورعزت و آبرو ہر چیز کی روز قربانی دے رہے ہیں ۔ انہیں محصور ہوئے 106 روز گزرچکے ہیں ، اس پر آزاد کشمیر سمیت پورے پاکستان میں شدید اضطراب پایا جاتا ہے مگر حکومت کی ایک ہی پالیسی ہے کہ کسی طرح وقت گزارا جائے اور پاکستانیوں کو کسی اور طرف مصروف کردیا جائے تاکہ عوام کے جذبات ٹھنڈے ہوجائیں ۔ دوسری جانب بھارت تیزی کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کو انسانوں سے پاک کرکے اس پر اپنا قبضہ مستحکم کرنے میں مصروف ہے ۔ اس کے لیے کشمیریوں کی منظم نسل کشی کی پالیسی بنائی گئی ہے جس پر کامیابی سے عمل جاری ہے ۔ عمران خان اور ان کے پشتیبانوں کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ان کا یہ عمل پاکستان کے ساتھ غداری کے مترادف ہے ۔بھارتی اقدامات پر ان کی پراسرار خاموشی ساری سرگوشیوں کو درست ثابت کررہی ہے ۔ ان سرگوشیوں کے مطابق عمران خان اور ان کے سلیکٹرون نے عالمی ایجنڈے کو قبول کرتے ہوئے کشمیر کو بھارتی قبضے میں دے دیا ہے اور اب وہ پاکستانیوں کو طفل تسلی دے کر کام چلارہے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے کسی عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر کو موثر طریقے سے اٹھانے سے گریز کیا اور انہوں نے بھارت کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے کسی بھی قسم کی کوئی عملی کوشش نہیں کی ۔اگر عمران خان کا یہی رویہ رہا تو پاکستانی عوام خود اٹھ کھڑے ہوں گے ، اس کے بعد عمران خان کا واویلا بعد از مرگ ہوگا۔