الطاف حسین اپنی سیاسی تاریخ کے بدترین ایام گزارنے پر مجبور

351

کراچی (رپورٹ: محمد انور) متحدہ قومی موومنٹ کے بانی و سابق قائد الطاف حسین اپنی سیاسی زندگی کے باقی ایام ’’تاریخی پریشانی‘‘ میں گزارنے پر مجبور ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کے لندن میں موجود ذرائع کا کہنا ہے الطاف حسین بھارت کے وزیر اعظم و کٹر ہندوؤں کے حمایتی اور مسلمانوں کے مخالف نریندر مودی کی جانب سے ان کی سیاسی پناہ اور مالی مدد کی درخواست پر کوئی جواب نہ دینے پر شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ الطاف حسین کو اس بات کا خدشہ لاحق ہوچکا ہے کہ انہیں قید کی سخت سزا سنادی جائے گی۔ خیال رہے کہ بانی متحدہ الطاف حسین پر کراؤن پراسیکیوشن سروسز (سی پی ایس) نے دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات قائم کیے ہوئے ہیں جن کا ٹرائل اگلے سال ہوگا۔ الطاف حسین کا پاسپورٹ ضمانتی شرط کے طور پر برطانوی پولیس نے اپنی تحویل میں لیا ہوا ہے۔ جبکہ انہیں کسی بھی ملک کے لیے سفری دستاویز کی درخواست دینے کی اجازت بھی نہیں ہے۔ الطاف حسین نے لندن کی عدالت سے ضمانت کی شرائط میں نرمی کے بعد اپنی پہلی تقریر میں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی سے درخواست کی ہے کہ انہیں اور ان کے ساتھیوں کو بھارت میں پناہ اور مالی امداد دی جائے۔ کیونکہ ان کے آباؤ اجداد بھارت میں دفن ہیں اور میں ان کی قبروں پر جا کر فاتحہ خوانی کرنا چاہتا ہوں۔ اس ضمن میں انہوں نے اس درخواست کے بعد اپنے کسی مشیر کے مشورے پر آن لائن خطاب کیا جس میں انہوں نے بھارتی وزیر اعظم مودی سے کہا تھا کہ وہ بھارت جاکر وہیں رہنا چاہتے ہیں اس لیے انہیں بھارت میں سیاسی پناہ دی جائے۔ لندن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق الطاف حسین کو محض سزا کا خوف نہیں ہے بلکہ اصل ڈر انہیں اپنی بنائی ہوئی تحریک کے بعض باغی افراد کی طرف سے قاتلانہ حملے کا بھی ہے۔ الطاف کو ڈر ہے کہ ساؤتھ افریقا میں موجود بعض باغی جو ان دنوں وہاں سے لندن آچکے ہیں قاتلانہ حملہ کردیں گے۔ یادرہے کہ بانی متحدہ قومی موومنٹ کے 19 ساتھی جنوبی افریقا میں گزشتہ 2 سال کے دوران یکے بعد دیگرے نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل کیے جاچکے ہیں۔ اسی وجہ سے انہوں نے ساؤتھ افریقا منتقلی کا ارادہ بھی ترک کرکے بھارت میں پناہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن چونکہ توقع کے باوجود نریندر مودی سرکار کی جانب سے ان کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے اس لیے الطاف کی ذہنی کیفیت روز بروز خراب ہورہی ہے اب انہوں نے خواب آور گولیوں کا استعمال بھی بڑھادیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ الطاف حسین کو اپنے گزر اوقات کے لیے بھی فنڈر کی کمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ جس کی وجہ بھارت سے ان کی مالی مدد کا سلسلہ بند ہونا بھی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت آئندہ الطاف حسین سے بھارت کی ریاست حیدرآباد دکن اور دیگر شہروں میں موجود مسلمانوں کے خلاف سازش کرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ بھی خیال رہے کہ الطاف نے بھارت میں پناہ کی یہ درخواست بھارتی عدالت عظمیٰ کی طرف سے بابری مسجد کا فیصلہ سنائے جانے کے فوری بعد کی ہے جس سے یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ بھارتی خفیہ ادارہ را اب بھی بانی متحدہ قومی موومنٹ کے رابطے میں ہے۔ الطاف حسین نے بھارت کے مسلمان رہنما اسد الدین اویسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کو ہندو راج قائم کرنے کا حق حاصل ہے اور اگر اویسی اور دیگر کو بھارت پسند نہیں ہے تو انہیں پاکستان چلے جانا چاہیے۔ بابری مسجد کے مسئلے پر بانی متحدہ نے بھارت کے مؤقف کی تائید کی تھی۔ یہ بات بھی یاد رہے کہ بانی متحدہ پر اپنی تقاریر کے ذریعے پاکستان میں تشدد پر اکسانے کے الزام میں برطانیہ میں مقدمہ چل رہا ہے۔ اس مقدمے کے چلنے کی وجہ سے ان کے سیکڑوں سینئر ساتھی ان سے علیحدگی اختیار کرچکے ہیں۔