فاٹا کو100ارب کا پیکیج ملا نہ پولیس نظام ‘ امن خطرے میں ہے‘ سراج الحق

712
باجوڑ:امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق پریس کانفرنس کررہے ہیں
باجوڑ:امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق پریس کانفرنس کررہے ہیں

لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ تبدیلی کے نام پر آنے والی حکومت نے 15 مہینوں میں عوام سے کیا گیا کوئی ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا۔ خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد فاٹا بھی اسلام آباد ، کراچی اور لاہور کی طرح اہم ہے ۔ انضمام کے وقت فاٹا عوام سے کیے گئے وعدوں کو حکومت نے اب تک پورا نہیں کیا۔ فاٹا کے پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لیے 100 ارب روپے کے پیکیج اور فاٹا کے نوجوانوں کو روزگار دینے کے ہنگامی پروگرام کا اعلان کیا گیا لیکن حکومت نے روزگار دینے کے بجائے روزگار کے پرانے ذرائع پر بھی پابندیا ں لگا دیں ۔ حکومت نے فاٹا میں امن عامہ کو بہتر بنانے کا بھی اعلان کیاتھا اس کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ ان علاقوں میں امن وامان کے مسائل دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں ۔ اب یہاں لیوی کا پرانا نظام بھی نہیں رہا اور پولیس کا نظام ابھی تک مستحکم نہیں ہوسکا ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے باجوڑ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سابق ایم این اے صاحبزادہ ہارون الرشید ، امیر جماعت اسلامی باجوڑ ایجنسی مولانا گل وحید اور سابق امیر باجوڑ ایجنسی سردار خان بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت نے فاٹا کے علاقوں میں جرگے کا نظام ختم کردیا مگر عدالتی نظام کو بھی لاگو نہیں کیا اور نہ ابھی تک عدالتیں قائم ہوئی ہیں ۔ دو نظاموں کے درمیان یہ علاقہ ایک سینڈوچ بن گیاہے ۔ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت اور وزراء کی ساری توجہ ایک دو اضلاع پر ہے باقی صوبہ کی طرح یہ علاقہ بھی محرومیوں کی تصویر بنا ہواہے ۔حکومت اپنے وعدوں کو پورا کرتے ہوئے ان علاقوں کی محرومیوں کا خاتمہ کرے ۔انہوںنے کہاکہ حکومت اعلان کرتی ہے کہ ہم ہر بچے کے ہاتھ میں قلم اور کتاب دیں گے مگر فاٹا انضمام کے باوجود یہاں نہ کوئی نیا کالج بنا نہ یونیورسٹی اور ہسپتال بنا ۔ انہوںنے کہاکہ ہم فاٹا کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ جماعت اسلامی فاٹا کے مسائل کے حل کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آواز اٹھائے گی ۔ سینیٹر سراج الحق نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اس سے پہلے کہ فاٹا کے لوگ اپنے گھروں سے نکل کر حکمرانوں کے گھروں اور اقتدار کے ایوانوں کا گھیرائو کریں ، ان سے کیے گئے وعدوں کو پورا کیا جائے ۔ قومی وسائل میں فاٹا کے عوام کا جو حصہ ہے ، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا فرض ہے کہ وہ ان لوگوں کے گھروں تک پہنچائیں ۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کیاہے ۔ پی ٹی آئی کو ووٹ اور سپورٹ دینے والے شرمندہ اور پریشان ہیں ۔ حکومت نے نوجوانوں کو سب سے زیادہ مایوس کیاہے ۔ ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار دینے کا وعدہ کرنے والوں نے اب تک دس لاکھ لوگوں سے روزگارچھین لیاہے ۔ 50 لاکھ گھروں کا وعدہ کرنے والوں نے15 ماہ میں کسی ایک بے گھر کو چھت نہیں دی ۔ انصاف کے دروازے کھولنے کے دعویداروں نے پورے معاشرے کو ظلم و جبر کی زنجیر وں میں جکڑ دیاہے ۔ انصاف کی آنکھیں اور کان بند ہیں ۔ حکومت نے ملک میں حیا ، غیرت اور برداشت کے کلچر کو تباہ کرنے کے لیے بے حیائی اور گالی گلوچ کے کلچر کو رواج دیاہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت کا دعویٰ تھاکہ اقتدار سنبھالتے ہی باہر سے ڈالر وں کی بارش ہوجائے گی مگر انہوںنے روپے کی اس قدر بے توقیری کی کہ اب وہ کاغذکا ایک بے وقعت ٹکڑا بن کر رہ گیاہے اور ڈالر کی قیمت آسمان کو چھورہی ہے ۔ مہنگائی نے عوام کے اوسان خطا کردیے ہیں ۔ٹماٹرگوشت کی قیمت پر بک رہے ہیں ۔ وزراء اتنے بے خبرہیں کہ لوگو ں کی غربت کا مذاق اڑا رہے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت نے معیشت ، تجارت ، روزگار ، تعلیم کا بیڑا غرق کردیاہے۔ انہوںنے کہاکہ اس حکومت میں کسی کی عزت ، جان اور مال محفوظ نہیں ہے۔