وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ موجودہ اور آنے والے چیف جسٹس سے کہتا ہوں کہ ہمارے ملک کو انصاف دیکر آزاد کریں، عدالتوں کو امیر اور غریب کیلئے الگ الگ قانون کا تاثر درست کرنا ہوگا۔
ہزارہ موٹروے فیز ٹو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں کنٹینر پر ایک سرکس ہوا، ہماری کابینہ میں کچھ لوگوں کے دل کمزور ہیں، لیکن میں نے انہیں سمجھایا کہ تسلی رکھیں کچھ نہیں ہو گا، یہ ایک مہینہ کنٹینر پر گزاردیں میں ان کی ساری باتیں مان جاؤں گا،ہم نے 126 دن دھرنے میں گزارے، پاکستا ن میں دھرنوں کا ایکسپرٹ ہوں میں،میں جانتاہوں کہ کنٹینر اور دھرنا کیا ہوتا ہے، دھرنے کا کوئی مقصد یا نظریا ہوتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک آدمی جو اپنے آپ کو مولانا کہتا ہے، ڈیزل کے ایک پرمٹ پر بکنے والا دین پر سیاست کررہا ہے، میں نے ان سے کیا انتقام لینا ہے،مجھے فضل الرحمان کی آخرت کی فکر ہے، دعا مانگتا ہوں کہ اللہ تعالی انہیں وہ سزائیں نہ دے جو انہیں ملنی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ جوجتنا بڑا مجرم تھا کنٹینر پر کھڑا ہوکر اتنا شور مچارہا تھا، میرا اللہ سے وعدہ ہے جس نے پاکستان کو لوٹا ان میں سےایک بھی آدمی کونہیں چھوڑوں گا، ملک میں برا وقت سابقہ حکمرانوں کی وجہ سے ہے، بدعنوان ٹولے اور پاکستان کے مفادات الگ الگ ہیں تاہم میں مافیا کا مقابلہ کرنے کا اسپیشلسٹ ہوں، مجھے ہارنا بھی آتا ہے اور جیتنا بھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کابینہ کی اکثریت نواز شریف کو علاج کیلئے باہر بھیجنے کی خلاف تھی لیکن میں نے کہا کہ علاج کیلئے جانے دو،ہم نےشریف خاندان سے صرف 7 ارب روپے کی گارنٹی مانگی،ان کے پاس اتنا پیسہ ہے کہ یہ 7 ارب ٹپ میں دیدیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم عدالت کا فیصلہ قبول کرتے ہیں، لیکن عدالتوں کو امیر اور غریب کیلئے الگ الگ قانون کا تاثر درست کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ چیف جسٹس اور آنے والے چیف جسٹس سے کہتا ہوں کہ ہمارے ملک کو انصاف دیکر آزاد کریں، ہمارے ملک کی تاریخ رہی ہے کہ طاقت ور کے لیے ایک قانون اور کمزور کے لیے ایک، طاقت ور فون کرکے فیصلے لکھواتے رہے ہیں، ملک کی تاریخ ہے کہ طاقت ور کو قانون ہاتھ نہیں لگا سکتا لہذا موجودہ اور آنے والے چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ وہ اس تاثر کو ٹھیک کریں، ہمارا قانون ایسا ہو کہ کمزور سے کمزور بھی طاقتور کے سامنے کھڑا ہو تو اسے یقین ہو کہ انصاف ملے گا۔
انہوں نے کاہا کہ نوازشریف کے بیٹے باہر بھاگے ہوئے ہیں، ان کی ضمانت کون دے گا جب کہ شہباز شریف کہتے ہیں میں ضمانت دوں گا، شہباز شریف پر خود کرپشن کے کیسز چل رہے ہیں ان کی ضمانت کون دے گا، شہباز شریف کا بیٹا اور داماد دونوں باہر بھاگے ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی کنٹینر پر موجود تھا جو خود کو لبرل کہتا ہے، وہ لبرل نہیں بلکہ لبرلی کرپٹ ہے، بلاول بھٹو کی تھیوری سے تو آئن اسٹائن بھی گھبرا گیا ہے کہ جب بارش ہوتی ہے تو پانی آتا ہے، آئن اسٹائن کی روح اس سے بھی زیادہ اس وقت تڑپ اٹھی ہو گی جب بلاول نے کہا کہ جب زیادہ بارش ہوتی ہے زیادہ پانی آتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر میں 100 سے زائد روز سے کرفیو لگا ہوا ہے لیکن میڈیا اس پر لگا رہا کہ مولانا آ رہا ہے مولانا جا رہا ہے،سب کی ایک ہی کوشش تھی کہ دباؤ ڈال کر کسی نہ کسی طرح عمران خان کو بلیک میل کر لیا جائے، اپوزیشن والے کہتے ہیں کہ تحریک انصاف میں سے کسی کو بھی عمران خان کی جگہ وزیراعظم بنا دیں،انہیں پتہ ہے کہ عمران خان کی کوئی قیمت نہیں ہے۔