نوابشاہ (سٹی رپورٹر) سندھ کے 33 ہزار سرکاری اسکول بجلی، پانی اور چار دیواری سے محروم، مقامی این جی اوز کا انکشاف، سکرنڈ کے نواحی علاقے گورنمنٹ پرائمری خان محمد چوہان کے معصوم طلبہ سردی سے ٹھٹھر کر بیمار ہونے لگے، اسکول کی عمارت کی تعمیر کے لیے ہونے والی منظوری پر تا حال کام شروع نہیں ہوسکا۔ بچے اسکول آنے سے پریشان، والدین اسکول بھیجتے ہوئے پریشان۔ ضلع بے نظیر آباد میں بیشتر سرکاری اسکولوں کی حالت انتہائی دگر گوں ہے۔ صوبہ سندھ میں اسکولوں کی کل تعداد 38 ہزار 132 ہے، جن میں سے 16 ہزار سے زائد اسکول بجلی سے محروم ہیں، 17 ہزار 280 اسکول میں پینے کا پانی میسر نہیں، 23 ہزار 239 اسکول ایسے ہیں جہاں صرف ایک بیت الخلا کی سہولت موجود ہے، 15 ہزار 769 اسکول چار دیواری سے محروم ہیں جبکہ 25 ہزار 5 سو 88 اسکولوں کی عمارتوں کی صورتحال تسلی بخش نہیں، سندھ میں 1500 اسکول غیر متحرک ہیں۔ نئی پالیسی کے تحت 2000 سے زائد اسکول کھولے جاچکے ہیں، جنہیں جاکر چیک کیا جاسکتا ہے۔ سکرنڈ سے 3 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع گورنمنٹ پرائمری اسکول خان محمد چوھان جہاں تقریباً 350 بچوں کو سمانے کے لیے صرف ڈیڑھ کمرہ (یعنی ایک چھوٹا اور ایک بڑا کمرہ) میسّر ہے۔