ملک کے مختلف شہروں میں دھرنے ، جے یوآئی سندھ کی قیادت پر مقدمہ‘ پشاور ہائیکورٹ کا سڑکیں بند نہ کرنیکا حکم

342
جے یو آئی رہنماؤں کیخلاف درج مقدمے کا عکس
جے یو آئی رہنماؤں کیخلاف درج مقدمے کا عکس

کراچی،اسلام آباد،پشاور(خبر ایجنسیاں، نمائندگان جسارت)ملک کے مختلف شہروں میں دھرنے، جے یو آئی سندھ کی قیادت پر مقدمہ،پشاور ہائیکورٹ کا سڑکیں بند نہ کرنے کا حکم۔تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے کارکنوں نے دھرنے دے کر سڑکیں بلاک کردیں۔مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے ’پلان بی‘ کے تحت ملک بھر میں دھرنوں کا سلسلہ دوسرے ر وز بھی جاری رہا۔ اسلام آباد میں جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں نے 26 نمبر چونگی سے جی ٹی روڈ بلاک کردی۔مظاہرین نے جی ٹی روڈ پر صف بندی کرتے ہوئے نمازِ جمعہ ادا کی۔ سڑک کی بندش کے باعث اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کا دباؤ بڑھ گیا جس سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔کراچی میں حب لکی چورنگی پر جے یو آئی ف کی جانب سے دھرنا جاری ہے جس میں کارکنان کی بڑی تعداد شریک ہے۔ دھرنے کے باعث حب ٹول سے پہلے کنٹینرز کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔جے یو آئی سندھ کے جنرل سیکریٹری علامہ راشد محمود سومرو نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک میں 30مقامات پر دھرنے ہورہے ہیں جو کامیابی کی ضمانت ہیں،انہوں نے کہاکہ ہمارا یہاں سے اٹھنے کا کوئی موڈ نہیں ہے،25جولائی کے الیکشن کی دال ساری کالی ہے، یہ تاریخ کے پہلے الیکشن تھے جسمیں پوری دال کالی ہے،انہوں نے کہاکہ مستقبل میں ہمارا مطالبہ ہے کہ پولنگ اسٹیشنز سے فوج کو دور رکھا جائے اورموجودہ حکومت فوری مستعفی ہو،فوری الیکشن کرانا ہمارا مطالبہ ہے۔انہوں نے کہاکہ آئین پاکستان کے تحت یہاں قادیانیوں کی کوئی جگہ نہیں،قادیانیوں کی تمام سرگرمیوں کوختم کیا جائے،پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کو واپس لایا جائے،کشمیریوں کو انکے حقوق دیے جائیں اورلاپتہ افراد کوعدالتوں میں پیش کیا جائے۔تونسہ شریف میں جے یوآئی کی طرف سے پلان بی کے تحت دوسرے روز بھی کھڈ بزدار کے مقام پر دھرنا دے کربین الصوبائی انڈس ہائی وے کھڈ بزدار پل کو بلاک کردیا۔ انڈس ہائی وے بند ہونے کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔جے یو آئی کی مقامی قیادت نے مشاورت کے بعد مریضوں اور مسافر بسوں کے لیے انڈس ہائی وے روڈ کو تھوڑی دیر کے لیے کھولنے کے بعد دوبارہ بند کر دیا۔کندھ کوٹ میں جے یو آئی کے کارکنان نے بائی پاس گولا موڑ کے مقام پر دھرنا دے رکھا ہے۔ مظاہرین نے رکاوٹیں کھڑی کرکے ٹائر نذر آتش کیے اور روڈ بلاک کردیے۔ راستے کی بندش سے پنجاب اور بلوچستان سے سندھ میں داخل ہونے والی ٹریفک معطل ہوگئی ہے۔گھوٹکی میں جے یو آئی نے شاہراہ ٹول پلازہ کے مقام پر دھرنا دے دیا۔کارکن بارش میں بھی احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ قومی شاہراہ ٹول پلازہ پر جے یو آئی کے دھرنے کے باعث دونوں اطراف ٹریفک معطل ہے۔ دھرنے کے مقام پر جے یو آئی کارکنان کی جانب سے شامیانے لگائے گئے ہیں۔ مرکزی قیادت کے حکم پر چھوٹی بڑی مسافر گاڑیوں اور ایمبولینس کو راستہ دیا جارہا ہے۔موٹروے پولیس نے پنجاب سے سندھ آنے والی ٹریفک کو موٹروے کی طرف موڑ دیا ہے۔ ٹریفک کو چوک ماڑی قومی شاہراہ سے ایم 5 ملتان سکھر موٹر وے سے گزارا جارہا ہے۔ سندھ سے پنجاب آنے والی ٹریفک کوروہڑی کے مقام پر سکھرملتان موٹروے سے گزارا جارہا ہے۔علاوہ ازیں جمعیت علماء اسلام(ف) کو حب ریور روڈ پردھرنا دینا مہنگا پڑگیا۔ سندھ پولیس نے دھرنا دینے پرمولانا راشد سومرو اور مولانا عمر صادق سمیت دیگر رہنماؤں کیخلاف مقدمہ درج کرلیا۔ مقدمے میں روڈ بلاک کرنا اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات شامل کی گئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق موچکو تھانے میں مولانا راشد سومرو اور مولانا عمر صادق سمیت دیگر رہنماؤں کیخلاف مقدمہ درج کیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ مقدمے میں روڈ بلاک کرنے اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ دریں اثناء پشاور ہائیکورٹ نے جمعیت علماء اسلام(ف) کو حکومت مخالف آزادی مارچ کے پلان کے تحت دھرنوں کے دوران سڑکیں بند کرنے سے روک دیا۔جسٹس اکرام اللہ اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل پشاور ہائیکورٹ کے بنچ نے جمعیت علماء اسلام(ف) کے پلان بی کیخلاف درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے جے یو آئی کو سڑکیں بند کرنے سے روک دیا۔درخواست گزار شاہ فیصل اتمان خیل نے موقف اختیار کیا کہ سڑکیں بند کرنا شہریوں کی بنیادی و آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ جے یو آئی کو سڑکیں بند کرنے سے روکا جائیکیونکہ اس سے عوام کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔جسٹس اکرام اللہ نے ریمارکس دیے کہ ہم حکم امتناعی جاری کرتے ہیں باقی عملدرآمد کرانا حکومت کا کام ہے۔دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بین الصوبائی شاہراہیں رات میں کھولنے کا اعلان کردیا۔نوشہرہ میں دھرنے سے خطاب میں مولانا نے کہا کہ پلان بی کے تحت بین الصوبائی شاہراہوں پر دھرنے صرف دن میں ہوں گے رات میں انہیں کھول دیا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کی چولیں ہل چکی ہیں، جڑیں کٹ گئی ہیں، دیوارہل چکی ہے، اب ایک دھکا دے کرگرا دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ 24 گھنٹے کے اندر آپ کی دعوت پر پورا پاکستان بند ہوگیا۔ کراچی، پنجاب، بلوچستان سے جانے والے راستے بند ہیں۔ افغانستان سے چمن اور کوئٹہ آنے والے راستے بند کریں گے۔ اسلام آباد شاہراہ، شاہراہ قراقرم بند ہے۔ پنجاب میں ڈی آئی خان آنے والے راستے بند ہیں۔مولانا نے شرکاء سے کہا کہ آپ نے بتادیا ہم پورا پاکستان بند کرسکتے ہیں، جب راستے میں بڑا پتھر پڑا ہو تو لوگوں کو مشقت اٹھانی پڑتی ہے، اس وقت بڑا پتھر موجودہ حکومت ہے۔ ہم نے عوام کی طاقت سے اس پتھر کو ہٹانا ہے۔ ہم پاکستان کو نہ افغانستان، نہ عراق اور نہ لیبیا بنانا چاہتے ہیں۔اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دھرنے کے شرکاء سے گزارش ہے کہ دھرنا دن میں جاری رکھیں، رات میں نہیں۔ ابھی ہم شہروں سے باہر دھرنے دے رہے ہیں۔ چند روز میں شہروں کے اندر بھی دھرنے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم عوام کے خلاف نہیں، حکومت کے خلاف نکلے ہیں، دھرنوں کے ذریعے عوام کی مشکلات نہیں بڑھانی ہیں، تمام صوبائی جماعتوں سے کہا ہے کہ راہ چلتے لوگوں کیلیے راستے کھلے رکھنے ہیں۔