لاہور (نمائندہ جسارت) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو کو ملک سے باہر جانے کے لیے شورٹی بانڈز کی شرط مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ حکومت کی جانب سے شورٹی بانڈز کی شرط دراصل تاوان وصول کرنا ہے جبکہ ن لیگ نے لاہور ہائیکورٹ میںنواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست دائر کردی ہے جس کی سماعت جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل بینچ نے کی ہے جسے آج
تک ملتوی کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نی لیگ کے صدر اور ا پوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت انڈیمنٹی بانڈ کی آڑ میں ہم سے تاوان لینا چاہتی ہے، سلیکٹڈ وزیراعظم ڈیڑھ سال سے بھاشن دے رہے ہیں، عمران خان این آر او دے سکتے ہیں نہ لے سکتے ہیں۔انہوں نے کہا وفاقی کابینہ کا فیصلہ پوری قوم کے سامنے ہے، وزیراعظم اور ان کی سیاسی ٹیم کا کھیل قابل مذمت ہے، پاکستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا، حکومت نے بدترین ڈرامے بازی کی ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا پارٹی کو سیاسی تاوان کی شرط ہرگز منظور نہیں، کیا حکومت کے گھٹیا پن کی کوئی اور مثال ہوسکتی ہے ؟ 3 بار وزیراعظم رہنے والے شخص سے انڈیمنٹی بانڈ مانگا جا رہا ہے، بانڈ کی آڑ میں قوم کو ایک اور دھوکا دینا چاہتے ہیں، حکومت میں بہت سے ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے قرض معاف کرایا۔ عمران خان کو چوٹ لگی تو نواز شریف خود عیادت کے لیے گئے تھے، طعنہ دیا گیا نواز شریف گھر کیوں منتقل ہوئے، گھر میں نواز شریف کے لیے باقاعدہ آئی سی یو بنایا گیا ہے، زلفی بخاری کا نام کس نے ایک گھنٹے میں نکلوایا۔حکومت کا دہرا معیار ہے، سلیکٹڈ وزیراعظم کا نواز شریف کے ساتھ رویہ متعصبانہ ہے، پرویز مشرف سے تاوان نہیں مانگا گیا، عمران خان چاہتے ہیں وہ قوم کو بتائیں دیکھا میں نے رقم نکلوا لی، محکمہ داخلہ نیب اور نیب محکمہ داخلہ کی جانب گیند پھینک رہا ہے، نواز شریف کی صحت پر سیاست بند کر دیں۔سیرت النبیؐ کانفرنس میں عمران خان نے جو باتیں کی وہ دہرانا نہیں چاہتا۔دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی ۔شہباز شریف نے امجد پرویز ایڈووکیٹ کی وساطت سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔درخواست میں وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی بیماری کی بنیاد پر ضمانت منظور ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود وفاقی وزارت داخلہ نے نام ای سی ایل سے نہیں نکالا۔ ہائیکورٹ نے نواز شریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے کوئی قدغن نہیں لگائی۔عدالتی فیصلے بھی موجود ہیں کہ پلی بارگین کرنے والے مجرموں کے نام بھی ای سی ایل سے نکالے گئے۔انہوں نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ وفاقی کابینہ نے ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست پر شرائط عاید کر دی ہیں۔ نواز شریف کا نام غیر مشروط طور پر نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا جائے۔لاہور ہائیکورٹ نے آج تک وفاقی حکومت سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت تک ملتوی کر دی۔
شہباز