اقوام متحدہ لا رویہ مسلمانوں کے ساتھ تعصب پر مبنی ہے ، سراج الحق

80

 

اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف کے معاملے میں حکومت کنفیوژ اور آپس میں تقسیم ہے۔حکومت ہمیشہ 100 جوتے اور 100پیاز کھانے کے لیے تیاررہتی ہے۔حکومت میں فیصلے کی صلاحیت نہیں۔حکومت دودھ دیتی ہے تو اس میں بھی مینگنیاں ڈال دیتی ہے۔ اقوام متحدہ کا رویہ مسلمانوں کے ساتھ تعصب پر مبنی ہے، اسے مسلمانوں کے ساتھ رویہ بہتر کرنا ہوگا۔ پونے 2 ارب مسلمانوں کو ویٹو پاور اور سلامتی کونسل کی نمائندگی دی جائے، بھارت میں اقلیت سکھ اور ہندو دلت برادری بھی خطرہ میں ہے۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ اجلاس کے بعد پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو اورورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا
۔ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے لند ن میں مقیم صدر مزمل ایوب ٹھاکر اور کشمیری خاتون رہنما شائستہ صفی سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران سراج الحق نے کہاکہ بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورت حال پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لاک ڈائون اور پابندیوں کے 100 دن پورے ہو گئے ہیں ۔ عالمی برادری کو آگے بڑھ کر نہتے کشمیریوں پر پابندیوں کو ختم کرانا چاہیے اور کشمیریوں کوحق خود ارادیت دلانا چاہیے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی برادی کو مسئلہ کشمیر کی حساس صورت حال سے آ گاہ کیا جائے ۔اس سلسلے میں مغربی ممالک میں کشمیری تارکین وطن کی ذمے داریاں بڑھ گئی ہیں ۔ انہیں کشمیر کی حقیقی تصویر سے دنیا کوآگاہ کرنا چاہیے۔ سینیٹر سراج الحق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی، پاکستانی قوم اور مسلم امہ کو کشمیر کے مسئلے پر متحرک کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔انہوںنے خبر دار کیا کہ بھارتی حکومت کا متنازع علاقے پر جبری قبضہ ایک غیر قانونی اقدام ہے جو بری طرح ناکام ہوگا، پاکستانی اور کشمیری عوام اسے کبھی قبول نہیں کریں گے۔ بھارت نے پورے مقبوضہ علاقے کو ایک جیل بنادیا ہے اور وہاں پر نہتے کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے ہزاروں تازہ فوجی دستے بھی تعینات کردیے۔سراج الحق نے کہا کہ بھارت کی یہ بے رحمی اور جارحیت کبھی کامیاب نہیں ہوگی، دنیا نے مقبوضہ کشمیر میں نئی دہلی کے فیصلے کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کے مظاہرے دیکھے ہیں۔انہوں نے بھارتی فوج کے آگے ڈٹ جانے والے کشمیری نوجوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام بھارت سے آزادی حاصل کرنے کی اس جدوجہد میں ان کے ساتھ ہیں۔سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ مودی نے گجرات میں 2 ہزار سے زاید مسلمانوں کو شہید کیا، 370 اور 35اے کا خاتمہ اچانک نہیں ہوا، بھارت کی انتہا پسند جماعت بی جے پی کئی دہائیوں سے اس کا منصوبہ بنا چکی تھی ۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا رویہ مسلمانوں کے ساتھ تعصب پر مبنی ہے، اسے مسلمانوں کے ساتھ رویہ بہتر کرنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پونے 2ارب مسلمانوں کو ویٹو پاور اور سلامتی کونسل کی نمائندگی دی جائے۔انہوںنے کہا کہ بھارت میں اقلیت سکھ اور ہندو دلت برادری بھی خطرے میں ہے، برہمن ٹولے نے نہ صرف کشمیر بلکہ پورے بھارت پر قبضہ جما کر اقلیتوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے صدر مزمل ایوب ٹھاکر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی ہے ۔ گزشتہ 100 دن کے دوران سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبری پابندیاں عاید ہیں ۔ کشمیر کی اس صورتحال سے عالمی برادری کو آگاہ کرنے کے لیے کشمیری تارکین وطن اپنا کردار ادا کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی مظالم کے خلاف کشمیری تنظیموں نے برطانیہ اور دوسرے یورپی ممالک میں بھرپور احتجاج کیا ہے ۔ اس احتجاج کے نتیجے میں یورپی کمیونٹی کشمیر کی طرف متوجہ ہوئی ہے ۔
سراج الحق