جس وزیرخزانہ کو ٹماٹر کا بھاؤ معلوم نہ ہو اس پرکون اعتبار کرے گا‘ سراج الحق

313

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ 250 روپے فی کلو فروخت ہونے والے ٹماٹر کی قیمت وزیر خزانہ 17 روپے کلو بتاتے ہیں ، ایسے وزیر خزانہ پر کون اعتبار کرے گا ، حکمران بولتے پہلے اور سوچتے بعدمیں ہیں ، نااہل حکمرانوں کی موجودگی میں پاکستان کا مستقبل محفوظ نہیں ، غریب کے ووٹ سے جاگیردار اور سرمایہ دار اسمبلیوں میں پہنچ جاتے ہیں ، موجودہ حکومت نے طلبہ ، مزدوروں اور کسانوں کا مستقبل تاریک کردیا ہے ۔ مزدور بدحال ، تاجرکنگال اور عوام نڈھال ہوچکے ہیں ۔ مزدور،کسان خون پسینہ ایک کرنے کے باوجود فاقوں پر مجبور ہیں۔ پاکستان کی سیاسی اور معاشی صورتحال خطرناک ڈگر پر چل رہی ہے ۔ ملک میں 2 کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ ملک پر طبقاتی تعلیمی اور معاشی نظام مسلط کرنے والے قوم کے مجرم ہیں اور ان سے مجرموں والا سلوک ہونا چاہیے ۔طلبہ یونینز فوری بحال کی جائیں، سندھ اسمبلی میں طلبہ یونینز کی بحالی کی قرار داد کا خیر مقدم کرتے ہیں، سیاسی جماعتوں کو اس پر متفق ہونا ہوگا ۔ مودی کو کشمیر چھوڑنا پڑے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے اسلامی جمعیت طلبہ لاہور کے زیراہتمام ایکسپوسینٹر میں 2روزہ پانچویں سالانہ تعلیمی نمائش کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ایجو کیشن ایکسپومیں ہزاروں طلبہ و طالبات نے شرکت کی ۔ اس موقع پر ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان محمد عامر اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف ،امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد ،ذوالنون عبدالماجد بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک پر ایسے نااہلوں کا ٹولہ مسلط کر دیا گیاہے جس نے پورے نظام کو مفلوج کر دیاہے ۔ ایوانوں میں بیٹھے لوگ ایک دوسرے کو طعنے اور گالیاں دیتے اور تعصب کی دیواریں کھڑی کرتے ہیں ۔ ان لوگو ں نے قومی یکجہتی کو پارا پارا کردیاہے ۔ انہوںنے کہاکہ ملک پر مسلط نظام تعلیم نے غریب اور امیر کے درمیان ایسی خلیج پیدا کردی ہے جو ہمیں تباہی کی طرف لے کر جارہی ہے۔ نفرت کے اس ماحول میں اسلامی جمعیت طلبہ قومی یکجہتی ، محبت اور اخوت کا پیغام عام کررہی ہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ72 سال میں نام نہاد جمہوری حکومتوں اور فوجی آمریتوں نے تعلیم کی طرف توجہ نہیں دی ۔ آج ملک میں 28 قسم کے نظام تعلیم ہیں ، یہ نظام ہمارے ایک قوم بننے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ تبدیلی کے نام پر آنے والی حکومت 14 ماہ میں کوئی نظام تعلیم دے سکی نہ یکساں نصاب مرتب کر سکی ۔ جب حکمرانوں کے اپنے بچے امریکا اور برطانیہ میں پڑھیں گے تو ملک میں تعلیم کی طرف کون توجہ دے گا؟ یہی وجہ ہے کہ دنیا کی 5سو بہترین یونیورسٹیوں میں پاکستان کی ایک یونیورسٹی بھی شامل نہیں ۔ حکومت نے ایچ ای سی کا بجٹ 30فیصد کم کردیا ہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ قومی بجٹ کا 5 فیصد تعلیم کے لیے مختص کیا جائے ۔ ملک میں یکساں نظام اور نصاب تعلیم رائج کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی طبقاتی نظام کا خاتمہ کر کے پورے ملک میں یکساں نصاب دے گی تاکہ جس اسکول میں صدر اور وزیر اعظم کا بیٹا پڑھتاہے مزدور اور کسان کا بیٹا بھی اسی اسکول میں پڑھ سکے ۔ انہوںنے کہاکہ مغربی این جی اوز کی کتابیں بیچنے کے لیے بچوں پر کتابوں کا بلاجواز بوجھ لادا جارہاہے ۔ یہ قوم کے نونہالوں کے ساتھ سرا سر ظلم ہے ۔ اس ظلم کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے بچے آکسفورڈ اور کیمبرج سے پڑھنے والوں سے زیادہ ذہین ہیں مگر ان کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع نہیں دیا جارہا۔
سراج الحق