اسلام آباد(نمائندہ جسارت)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے حکومتی مذاکراتی ٹیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے پاس مذاکرات کے لیے آؤ تو استعفا ساتھ لے کر آؤ ۔ ہفتے کو10ویںروزآزادی مارچ کے شرکا سے خطاب میں مولانا فضل الرحمن نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے لہجے کو تصادم کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان قبضہ گروپ کے لیے نہیں بنا۔ انہوں نے کہا کہ کل میں نے یہ بات کہی تھی کہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی آتی جاتی رہتی ہے لیکن اس کے اندر ہمارے
موقف کو سمجھنے کی صلاحیت ہے اور نہ ہی وہ ہماری پوری بات اپنی قیادت تک پہنچانے کی جرات رکھتی ہے لہٰذا ہم نے انہیں پیغام دیا کہ ہمارے پاس آؤ تو استعفا لے کر آؤ،خالی ہاتھ نہ آیا کرو،قومی اسمبلی میں کمیٹی کے سربراہ نے جس لب و لہجے کے ساتھ تقریر کی ہے اس لب و لہجے نے ہمارے موقف کی تائید کی ہے کہ وہ مفاہمت کے جذبے سے عاری ہیں اور ان کی گفتگو مفاہمت کی نہیں بلکہ تصادم کی لگ رہی ہے،انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر آپ کے اندر واقعی مفاہمت کی خواہش ہے تو آپ کا لب و لہجہ اور پارلیمانی گفتگو بھی اس کی تائید کرے ۔علاوہ ازیںآج دھرنے کو 12 ربیع الاول کی مناسبت سے سیرت کانفرنس میں تبدیل کیا جائے گا۔اسلام آباد میں بارش اور سردی کی شدت میں اضافے سے آزادی مارچ کے شرکا کو سخت مشکلات کا سامنا ہے،موسمی تبدیلی کے باعث شرکا کی تعداد بتدریج کم ہو ر ہی ہے ،مقامی شرکا گھروں کو واپس چلے گئے تاہم دیگر شہروں سے آنے والے تاحال دھرنے میں شر یک ہیں ۔جے یو آئی(ف) کے رہنما بلال احمد میر نے دعویٰ کیا ہے کہ شرکا کے لیے 5 ہزار جیکٹس لانے والی گاڑی لاپتا ہوگئی ہے، گاڑی لاہور سے نکلی لیکن جہلم میں داخل ہونے کے بعد لاپتا ہوگئی۔جے یو آئی (ف)کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الواسع نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھ سمیت جے یو آئی (ف) کے تمام ارکان نے اپنے استعفے مولانا فضل الرحمن کو جمع کرادیے ہیں،استعفے ضرورت پڑنے پر استعمال کیے جائیں گے جب کہ پارٹی کا اہم اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کی ہدایت پر شہباز شریف جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ سے ملاقات میں ملک کی موجودہ صورتحال پر مشاورت کریں گے جبکہ آزادی مارچ کے حوالے سے اہم فیصلوں پر بھی بات چیت کا امکان ہے ،نواز شریف نے آزادی مارچ میں شرکت کے لیے 4 رکنی ٹیم تشکیل دے دی ہے، ٹیم میں احسن اقبال، خواجہ آصف، خرم دستگیر اور رانا تنویر شامل ہیں ،نواز شریف نے چاروں ارکان کو مولانا فضل الرحمن کے ساتھ کنٹینر پر نظر آنے کی ہدایت بھی کی ہے، مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی ہدایت پر لیگی رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی ، ملاقات2 گھنٹے سے زاید جاری رہی جس میں لیگی رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمن کے مطالبات کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی،مولانا فضل الرحمن نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کے ذریعے وزیراعظم عمران خان اور مذاکراتی کمیٹی کو بڑا پیغام پہنچایا ہے کہ وزیراعظم کے استعفے نہ دینے کی صورت میں 3 ماہ میں نئے الیکشن کا اعلان کیا جائے، حکومت ان دونوں آپشنز میں سے کسی ایک پر فیصلہ کرے، (آج)اتوار تک حکومت کے جواب کا انتظار کیا جائے گا جس کے بعد اگلی حکمت عملی پر عملدرآمد کیا جائے گا ،جمعیت علمائے اسلام (ف) کی اگلی حکمت عملی میں ملک کی بڑی شاہراہوں کی بندش شامل ہے، تمام صوبائی اور وفاقی نشستوں سے استعفوں کا آپشن بھی مرحلہ وار آگے بڑھایا جائے گا جب کہ حکومت نے اپوزیشن کی اگلی حکمت عملی پر اپنی تیاریاں شروع کرلی ہیں اور سیکورٹی اطلاعات کی بنیاد پر اپنا پلان مرتب کررہی ہے۔
فضل الرحمن