نوابشاہ (سٹی رپورٹر) شوگر مل مالکان نے تو شوگر ملز چلادیں لیکن حکومت نے گنے کے نرخ مقرر نہیں کیے، کاشت کار بدحال ہو جائے گا، ضلع بے نظیر آباد میں گنے کے کاشت کاروں کا احتجاج۔ کاشت کاروں کا کہنا ہے کہا سندھ حکومت کو سرکاری قیمت مقرر کرنا چاہیے، 182 روپے قیمت بہت کم ہے، اس وقت جو ملک میں مہنگائی ہے اس کے حساب سے 300 یا 400 روپے فی من گنے کی قیمت ہونی چاہیے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کسان دشمن پالیسوں کی وجہ سے کاشتکار طبقہ تباہ ہوچکا ہے۔ افسوس نومبر کی 9 تاریخ ہوچکی مگر سندھ حکومت ابھی تک سرکاری قیمت مقرر نہیں کرسکی۔ دوسری جانب شوگر ملز مالکان سے خائف گنے کے کاشتکار ٹنڈوالہٰیار اور چمبڑ شوگر مل کو ٹھیکے پر لینے والے نوابشاہ کے تیرت رام کے سامنے پھٹ پڑے۔ اس بار جو برقت ادائیگی کرے گا، اسے ہی گنا دیا جائے گا، تیرت رام نے ڈگری سیکٹر سمیت دیگر کاشتکاروں کے سامنے کہا کہ گنے کی خریداری 182 روپے کے حساب سے ہوگی، ادائیگی چیک کی صورت میں کی جائے گی، جس دن سرکاری نرخ کا نوٹیفکیشن جاری ہوگا، اس دن سے وہ ریٹ دیا جائے گا، کرایہ کی مد میں سیکٹر کے حساب سے سبسڈی دی جائے گی، کوالٹی پریمئر نہیں ہوگا۔ گنے کے کاشتکاروں نے معاملات طے کرنے کے اختیارات ڈاکٹر محمد خان کو دیے ہیں۔ گنے کی قیمت کم مقرر کرنا صوبائی حکومت کا کاشتکاروں پر ظلم ہے۔ کاشتکاروں نے کہا کہ مہنگائی کے اس دور میں گنے کی قیمت کم از کم 300 روپے فی 40 کلوگرام مقرر کی جائے۔ مہنگائی انتہا تک پہنچ چکی ہے اور کھاد کی قیمت بھی بڑھ چکی ہے، غریب کاشتکاروں کے ساتھ جو استحصال ہورہا ہے اس کیخلاف احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شوگر ملز مالکان کے ہاتھ بہت لمبے ہیں اور وہ حکومت کے ساتھ مل کر دونوں ہاتھوں سے کاشتکاروں کو لوٹ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گنے کے کاشتکاروں سے ہرسال اونے پونے داموں گنا خریدا جاتا ہے۔ کاشتکار اب جاگ اٹھے ہیں اور اپنے حقوق کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔