لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ بابری مسجد کیس میں بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ انصاف کے چہرے پر ایک بدترین داغ ہے ۔ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے کرتار پور راہداری تقریب میں خطاب کے دوران فیصلے کی مذمت نہ کرناحیران کن اور ان کی مودی حکومت سے ہمدردی کا اظہار ہے۔منصورہ میں مرکزی ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ بھارت کی متعصب حکومت ہندوتوا کے نظریے پر عمل درآمد کرتے ہوئے تمام اقلیتوں کے حقوق غصب کرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بابری مسجد صدیوں پہلے سے قائم تھی لیکن تعصب سے
اندھے آر ایس ایس ٹولے نے نہ صرف اسے شہید کردیا ، بلکہ دیگر سیکڑوںمساجد بھی شہید کردینے کا اعلان کیا ہے ۔ آج سپریم کورٹ کے 3 عشروں کے انتظار کے بعد جاری ہونے والے تباہ کن فیصلے ناپاک ارادوں کی حوصلہ افزائی ہے ۔ امیر جماعت اسلامی نے عالمی برادری ، امت مسلمہ ، انسانی حقو ق اور مذہبی رواداری کا اعلان کرنے والی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیاہے کہ وہ اس کھلی بھارتی جارحیت کا فوری نوٹس لیں ۔سینیٹر سراج الحق نے حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس ظلم اور بھارتی تعصب کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے ۔انہوںنے کہاکہ حالیہ بھارتی اقدام نے ہندوستان میں بسنے والی تمام اقلیتوں ہی کے لیے نہیں ، پوری دنیا میں اقلیتوں کے لیے گھمبیر حالات پیدا کردیے ہیں ۔ سراج الحق نے کہاکہ کرتارپور راہداری تقریب کے موقع پر وزیراعظم کی تقریر مایوس کن تھی ۔ انہوںنے کشمیر پرواضح موقف نہیں لیا ۔ سابق حکمرانوں کی طرح انہوںنے بھی مودی سے دوستی کی بات کی ۔ ہمارے حکمرانوں کی انہی پالیسیوں کی وجہ سے مودی نے کشمیر کو ہضم کرلیا اور آج دنیا کے نقشے پر کشمیر کی ریاست کا کوئی وجود نہیں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وقت کی ضرورت ہے کہ پاکستان کو علامہ اقبالؒ اور سید مودودیؒ کے نظریہ کے مطابق بنایا جائے۔عالم اسلام ایک قبرستان کا منظر پیش کررہا ہے جبکہ کشمیرمیںسو روز سے بدترین کرفیو لگا ہوا ہے۔اقوام عالم میں ہر طرف مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے۔57اسلامی ممالک کے سربراہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہمارے حکمران امریکا اور بھارت کے غلام بن چکے ہیں ۔کشمیر انڈین یونین کا حصہ بن گیا ہے اور قوم وزیراعظم کے اقوا م متحد ہ میں جانے سے قبل کیے گئے اعلان کہ وہ واپسی پر کشمیر کے متعلق لائحہ عمل دیں گے کا انتظار کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ مودی حکومت آئندہ پانچ چھ مہینوں میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدل دے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ بات حیرا ن کن ہے کہ وزیراعظم نے9 نومبر اقبال ڈے کو ہی کرتارپور کے افتتاح کے لیے چنا ہے کیاحکمران دو قومی نظریہ کی تاریخ سے واقف نہیں۔انہوں نے کہا کہ اقبالؒ اور مودودیؒ نے بھی اسلام کے زریں اصولوں پر ریاست کے قیام کا خواب دیکھا تھاعلامہ اقبالؒ نے شاعری اور سید مودودیؒ نے نثر کے ذریعے اپنا پیغام برصغیر کے مسلمانوں تک پہنچایا۔سید مودودیؒ نے بعد میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی تاکہ ملک میں اسلامی نظام کے قیام کے لیے پرامن جدوجہد کی جائے۔انہوں نے کہ آج بھی جماعت اسلامی اسی پیغام کو آگے لے کربڑھ رہی ہے۔یہ کیسے ممکن ہے کہ اقتدار امریکا کے غلاموں کے ہاتھوں میں ہوں اور پاکستان ایک اسلامی ریاست بن سکے،اس لیے ہم سب کی ذمے داری ہے کہ ایک پائیدار اور پرامن جدوجہد کے ذریعے ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کی کوشش جاری رکھیں۔سینیٹرسرا ج الحق نے کہا کہ علامہ اقبال اور مولانا مودودی کے خیالات کو جدا نہیں کیا جاسکتا۔دونوں نے ان حالات میں مسلمانوں کی رہنمائی کی جب انگریز برصغیر پر قابض تھے ۔
سراج الحق