نارووال/ اسلام آباد (خبر ایجنسیاں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ 9 نومبر کو دیوار برلن گر سکتی ہے‘ یورپ ایک ہو سکتا ہے‘ کرتار پور راہداری کھل سکتی ہے تو لائن آف کنٹرول کی عارضی حد بندی کیوں ختم نہیں ہو سکتی۔ کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے آج کا دن ایک تاریخی دن دکھائی دے رہا ہے کیونکہ آج ایک محبت کی راہداری کا افتتاح ہوا ہے‘ حکومت پاکستان کی جانب سے سکھ یاتریوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بابا گرونانک کا پیغام پیغام امن تھا‘ آج ہمیں اپنے گریبانوں میں دیکھنا ہے کہ امن کو کہاں سے خطرہ لاحق ہے‘ آج ہمیں سوچنا ہے کہ خطے میں نفرت کے بیج کون بو رہا ہے‘کاش آج کا محبت کا پیغام مقبوضہ کشمیر تک بھی پہنچ جائے‘ محبت ہوتی تو منموہن سنگھ کو کرتار پور آنے میں 72 سال نہ لگتے۔وزیراعظم کو مبارکباد دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان نے ایک سال پہلے بھارت کے لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ محبت کی راہ بنائوں گا جس کا عملی مظاہرہ پوری دنیا آج دیکھ رہی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک وعدہ بھارتی وزیراعظم نے بھی کیا تھا‘ کشمیری آج بھی اس وعدے کی وفا کا انتظار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 400 مندروں کی نشاندہی کر دی گئی ہے‘ ان کی تزئین نو کی جائے گی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جس طرح عمران خان نے کرتار راہداری کھول کر دوسروں کو شکریہ کا موقع دیا‘ کشمیر سے کرفیو اٹھا کر مودی عمران خان کو بھی شکریہ کا موقع دیں‘ مودی سری نگر کی جامع مسجد کھول دیں تاکہ وہاں کشمیری نماز جمعہ پڑھ سکیں۔ دریں اثنا وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بابری مسجد کیس میں بھارتی عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کرتار پور راہداری سے اس قدر خائف ہے کہ اس نے دنیا کی توجہ ہٹانیکے لیے کیس کا فیصلہ سنانے کے لیے آج (ہفتے) کے دن کا دانستہ انتخاب کیا‘ بھارت کی حکومت پورے ملک کو تعصب کی آگ میں دھکیلنا چاہتی ہے۔ ہفتے کو اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر آج بھی کرفیو کے تابع ہے لیکن مقبوضہ کشمیر میں بھارتی یکطرفہ اقدامات کے خلاف عدالت عظمیٰ میں دائر درخواستوں کو بھی مناسب اہمیت نہیں دی جا رہی۔
شاہ محمود قریشی