لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) ملک بھر کی طرح سندھ کے دیگر شہروں اور لاڑکانہ میں بھی بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے معمولات زندگی شدید متاثر ہورہے ہیں، وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے لیے گئے نوٹس کے سلسلے میں چیف سیکرٹری سندھ سید ممتاز شاہ اسلام آباد میں موجود ہیں، جنہوں نے ہنگامی بنیادوں پر ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ سے گزشتہ تین ماہ اگست، ستمبر اور اکتوبر میں لاڑکانہ میں خرید و خروخت کی گئی اشیائے خورونوش کی قیمتوں کی فہرست طلب کی۔ ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ کے آفس سے چیف سیکرٹری کو بھیجی گئی لسٹ میں آٹا، دال، چینی، سوجی، میدہ، مرچیں، چاول سمیت 24 اشیائے خورونوش کی قیمتوں کے تقابل کی تین ماہ کی فہرست موجود ہے، جس کے مطابق گندم کا آٹا اگست میں 45، ستمبر میں 46 اور اکتوبر میں 48 روپے فی کلو، مسور کی دال اگست میں 140، ستمبر اور اکتوبر میں 150 روپے، چینی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں 75 روپے، سوجی دس روپے اضافے کے بعد 45 سے 55 روپے، میدہ بھی 45 سے 55 روپے، سبز مرچ ثابت 300 روپے کلو، مرچی پاؤڈر 320 روپے کلو، سپر باسمتی چاول 170 سے 180 روپے، سپر کرنل چاول 120 سے 130 روپے، سیلا چاول 140 روپے، مسٹرڈ آئل 200 روپے، دودھ 90 روپے کلو، بڑا گوشت 400 روپے، چھوٹا گوشت 850، چکن اگست میں 300، ستمبر میں 370 اور اکتوبر میں 250 روپے کلو کے حساب سے فروخت کیا گیا۔ اسی طرح انڈے فی درجن 90 سے 20 روپے اضافے کے بعد 110 روپے، مچھلی 200 سے 260 اور چینی 100 روپے فی کلو فروخت کی جارہی ہے۔ فہرست کے مطابق مجموعی طور پر کم و بیش تمام روزمرہ استعمال کی جانے والی اہم اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 10 روپے سے زائد کا اضافہ دیکھنے میں آیا، تاہم محکمہ پرائز کنٹرول، ضلعی انتظامیہ اور مختارکار کی جانب سے تاحال منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کوئی بھی خاطر خواہ کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے، جس کے باعث عام شہری پریشان دکھائی دیتا ہے۔ ڈپٹی کمشنر آفس ذرائع کے مطابق مہنگے داموں اشیائے خورونوش بیچنے والے ریڑھی بان، ٹھیلے والوں سمیت ہول سیلرز کیخلاف اس وجہ سے بھی کارروائی نہیں کی جارہی کہ انہیں بڑے ہول سیلرز کی جانب سے مہنگے داموں اشیا فروخت کی جاتی ہیں اور ان بااثر ہول سیلرز کیخلاف کارروائی اس وجہ سے بھی ممکن نہیں کہ وہ خود اہم سرکاری عہدیداروں کے قریبی جانے جاتے ہیں۔