لاڑکانہ ،ملیریا کنٹرول پروگرام سندھ فنڈزسے محروم،7 افرادمیں ڈینگی کی تصدیق

132

لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) مچھر مار مہم کے سلسلے میں سندھ حکومت کی سنجیدگی اور عملی اقدامات کا پول کھل گیا، ملیریا کنٹرول پروگرام سندھ کو جنوری 2018ء سے فنڈز ہی نہیں ملے، لیٹر میں انکشاف، ڈی ایچ او لاڑکانہ ڈاکٹر اعجاز شیخ اور ایک خاتون سمیت 7 افراد میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوگئی، تحصیل اسپتال ڈوکری کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سید امجد شاہ کو نیا ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر تعینات کردیا گیا۔ نام بڑے اور درشن چھوٹے کے مصداق سندھ حکومت بہتر اور معیاری طبی سہولیات کا راگ الاپتے نہیں تھکتی، لیکن سندھ حکومت کے پاس تو مچھر مارنے کی ادویات تک موجود نہیں اور اس سلسلے میں 23 ماہ سے مچھر مار اسپرے کے لیے فنڈز جاری نہ کیے جانے کا انکشاف بھی سامنے آیا ہے۔ ایک جانب سندھ بھر میں 10 ہزار 6 سو سے زائد ڈینگی وائرس کے کیس صوبہ بھر میں سامنے آچکے ہیں اور لاڑکانہ و قنبر شہدادکوٹ سے بھی ایک خاتون اور لاڑکانہ کے سابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر اعجاز شیخ سمیت 7 افراد میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم سندھ کے دیگر اضلاع کی طرح لاڑکانہ میں بھی مچھر مار اسپرے نہ ہونے سے صورتحال تشویشناک ہوتی جارہی ہے۔ مچھر، کیڑے مکوڑوں سمیت حشرات الارض کی بہتات کے باعث کھانے پینے کی اشیا بھی مضر صحت ہوتی جارہی ہیں لیکن کیا کہنے کہ محکمہ صحت سندھ، میونسپل کارپوریشن، ضلعی انتظامیہ سمیت ڈائریکٹوریٹ ملیریا کنٹرول پروگرام حیدر آباد کے پاس سندھ کے مچھروں کے خاتمے کے لیے ادویات تو دور کی بات پچھلے ڈیڑھ سال کے عرصے کے دوران فنڈز بھی ریلیز نہیں کیے گئے ہیں۔ فنڈز ریلیز نہ ہونے کا انکشاف خود ڈائریکٹوریٹ ملیریا کنٹرول پروگرام سندھ کی جانب سے لاڑکانہ محکمہ صحت کو اپنے لکھے گئے تحریری مراسلے میں کیا گیا ہے۔ حالیہ بارشوں کے باعث ملیریا کے کیسز میں بھی اضافہ دیکھا گیا، جس کے پیش نظر محکمہ صحت لاڑکانہ کی جانب سے ڈائریکٹوریٹ ملیریا کنٹرول پروگرام سندھ کو 25 ستمبر کو تحریری مراسلہ بھیج کر مچھر مار دوا مہیا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ تاہم ملیریا کنٹرول کی جانب سے 8 اکتوبر کو جوابی لیٹر میں انکشاف کیا گیا کہ جنوری 2018ء سے ادارے کے پاس فنڈز ہی موجود نہیں ہیں، تاہم دوا کی خریداری کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں، جو دوا کی موجودگی پر ارسال کردی جائیں گی، تاہم اس موجودہ صورتحال کے پیش نظر ضلعوں کی ڈیمانڈ کے باوجود ملیریا کنٹرول پروگرام سندھ اضلاع میں مچھر مار اسپرے کی ادویات فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر سابقہ ڈی ایچ او ڈاکٹر اعجاز شیخ کا کہنا تھا کہ ان کی جانب سے مچھر مار دوا کا مطالبہ کیا گیا تھا، تاہم اس کی قلت کے باعث دوا نہیں ملی، وہ کراچی میں میٹنگ کے سلسلے میں موجود تھے، جہاں سے واپسی کے بعد تیز بخار ہوا، اور ٹیسٹ کروانے پر ڈینگی وائرس پازیٹو آیا اور اب وہ ڈی ایچ او نہیں ان کی جگہ سید امجد شاہ کو ڈی ایچ او لاڑکانہ تعینات کیا گیا ہے۔ دوسری جانب ڈاکٹرز کے مطابق لاڑکانہ اور قنبر شہدادکوٹ سے تعلق رکھنے والے چانڈکا اسپتال کے شعبہ حادثات میں قائم ڈینگی وارڈ میں زیر علاج تمام مریض کراچی سے متاثر ہوکر یہاں پہنچے ہیں۔