اسلام آباد: مولانا فضل الرحمن کا کہناہے کہ ناکام حکومت کو گرانے کے لیے مشقت برداشت کررہے ہیں، حکمرانوں کو ایک دن بھی مہلت دینے کو تیار نہیں، یہاں ملک بچانے آئے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے آزادی مارچ کے دھرنے سے ساتویں روز شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 12ریبع الاول کو آزادی مارچ میں سیرت طیبہ کانفرنس ہوگی،یہ اجتماع کسی عیاشی کا اجتماع نہیں ہے ، بارش کی وجہ سے کھلے آسمان کے نیچے کارکنان کی موجودگی پریشان کن تھی ، لیکن کارکنان نے استقامت کا مظاہر کیا،آنے والے وقت کو بھی اسی استقامت سے برداشت کریں گے،یہ اجتماع موقف اور نظریہ کے ساتھ کھڑے ہونے والوںکا ہے۔
جے یو آئی کے سربر اہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان مالیاتی بحرانوں سے گزر رہا ہے اور مزید تباہی کی طرف بڑھ رہاہے،اگلا بجٹ بھی اگر نااہلوں نے پیش کیا تو یہ ملک بیٹھ جائے گا،ہم ملک کو بچانا چاہتے ہیں ،یہاں عدل وانصاف نہیں ، حکمرانوں کے احتساب کے لیے نیب بے بس ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وکلاء کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ دھرنا آئینی طور پر درست ہے،ہم وکلاء کے مطالبات کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں،ایک کروڑ نوکریاں دینےکا وعدہ کرنے والے کرپٹ حکمران ہیں،کہا گیا لوگ حکومت سے نوکریوں کی آس نہ لگائے،نوجوانوں سےایک کروڑ نوکریاں دینے کا جھوٹ صرف ووٹ لینے کے لیے بولاتھا، 50لاکھ گھر بنانے کی بات کی گئی لیکن بے شمار گھر گراکر لوگوں پر ظلم کیا گیا۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ 9نومبر علامہ اقبال کے دن پر حکمران کرتار پورکی راہداری کھول رہے ہیں،حج 5لاکھ کا ہوگیا لیکن سکھوں کی آمدورفت ملک میں مفت ہے،اس قسم کی پالیسیانہیں چلیں گی،کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کے کسی دوسرے کو اس کے حق سے محروم کریں، پالیسیوں میں تضاد ہے،ملک کا دیوالیہ نکالا جارہاہے، ایسی آئینی حکومت چاہتے ہیں جو پاکستان کے آئین کی عکاس ہو،اگر ملک کو بچانا ہے تو نااہل حکمرانوں سے جان چھڑانی ہوگی۔