انٹرپول کے فیصلے کے بعد کیا اسحاق ڈار کی پاکستان حوالگی کی فائل بند ہوگئی؟

97

لندن (صباح نیوز) پاکستان کے سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کو وطن واپس لانے کی کوششوں کے سلسلے میں انٹرپول کی جانب سے ریڈ نوٹس کی درخواست مسترد کیے جانے پر وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں ایسے ریڈ نوٹسز کی کوئی حیثیت نہیں،پاکستان کی درخواست برطانیہ کی وزارت داخلہ کے سامنے ایک سال سے زیر التوا ہے، جس پر ابھی غور ہو رہا ہے۔ تاہم مسلم لیگ ن نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔اسحاق ڈار کے خلاف ریڈ نوٹس کا اجرا نہ ہونے کی خبریں اتوار کی شب
سے گردش کر رہی تھیں، برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے بتایا کہ انٹرپول نے یہ ریڈ نوٹس جاری کرنے سے متعلق پاکستان کی درخواست اس سال اگست میں مسترد کی تھی۔ شہزاد اکبر کے مطابق انٹرپول کی پوری کارروائی خفیہ ہوتی ہے اور اسحاق ڈار نے انٹرپول کا یہ پرانا فیصلہ میڈیا پر لا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ یہ کوئی نئی پیش رفت ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ انٹرپول نے سابق وزیر خزانہ کو خط کے ذریعے مطلع کیا ہے کہ وہ کسی ریڈ نوٹس پر نہیں اور ان سے متعلق کسی قسم کی کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو دستیاب دستاویزات کے مطابق انٹرپول نے اسحاق ڈار سے متعلق اپنے سسٹم سے پورا ڈیٹا تلف کرنے کے احکامات بھی جاری کر دیے ہیں۔ مسلم لیگ ن نے انٹرپول کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ مسلم لیگ نواز اسے اپنی بڑی کامیابی قرار دے رہی ہے اور جماعت کی ترجمان مریم اورنگزیب نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اللہ تعالی نے اسحاق ڈار کو سرخرو کر دیا ہے۔ان کے مطابق یہ فیصلہ ملک کے اندر ڈاکو چور کا نعرہ لگانے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔تاہم شہزاد اکبر کہتے ہیں کہ خوشی زیادہ دیرپا نہیں ہو گی۔ ان کا کہنا ہے کہ اصل اہمیت ملزم کی وطن واپسی سے متعلق فیصلے کی ہوتی ہے، جس کا ابھی حکومت پاکستان کو انتظار ہے۔ یاد رہے کہ نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زاید اثاثوں کا ریفرنس بنا رکھا ہے۔
اسحاق ڈار