اسلام آباد (صباح نیوز/ آن لائن) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ لشکر کی صورت میں وزیراعظم عمران خان کو گرفتار کرنے کا بیان غیر آئینی ہے، مولانا فضل الرحمن کے لشکر کو کس نے اجازت دی کہ وزیراعظم عمران خان کو گرفتار کرے؟ مولانا کے بیان سے اختلاف کرتا ہوں، رہبر کمیٹی کی مشاورت کے بغیر مولانا کیسے کوئی فیصلہ سنا سکتے ہیں؟ مولانافضل الرحمن نے خود ہی فیصلے کردیے، رہبر کمیٹی کہاں گئی؟ وزیراعظم کو گرفتار کرنے کا اختیار مولانا کے لشکر کے پاس کہاں سے آیا؟، ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان ملک میں افراتفری اور انارکی پھیلانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اداروں کو تنقید کا نشانہ بنانا درست نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمن کی ڈی چوک کی طرف پیش قدمی اور وزیراعظم کو گرفتار کرنے کے بیان پر پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کڑی تنقید اور سخت رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ مولانا نے معاہدہ کیا ہے کہ ہم ایک جگہ رہیں گے اور یہ کہہ رہے ہیں ہم وزیراعظم کو گرفتار کرلیں گے۔ پیپلزپارٹی نے وزیراعظم کو گرفتار کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ رہبر کمیٹی تمام جماعتوں کی نمائندہ کمیٹی ہے اور اس میں بھی ڈی چوک کی طرف پیش قدمی کی کوئی بات نہیں ہوئی۔ ایسے لشکر کے دبائو پر اگر وزیراعظم کو گھر سے گرفتار کیا گیا تو کل آنے والی حکومت کیسے چلے گی؟ میں تحریک انصاف میں شامل نہیں ہو رہا، پیپلز پارٹی میں ہی رہوں گا۔ فضل الرحمن کا لشکر عورتوں کو قریب ہی نہیں آنے دے رہا، مولانا کا لشکر عورت کو اچھوت سمجھتا ہے۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ 2014ء میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کے لشکر کی بھی مخالفت کی تھی۔