تیز گام میں ہولناک آتشزدگی ،74 مسافر جاں بحق ،90 زخمی،شیخ رشید کا استعفادینے سے انکار

328
رحیم یار خان:تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی کے بعد آگ کے شعلے بلند ہورہے ہیںجبکہ زخمیوںکو طبی امداد کیلیے اسپتال منتقل کیا جارہاہے
رحیم یار خان:تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی کے بعد آگ کے شعلے بلند ہورہے ہیںجبکہ زخمیوںکو طبی امداد کیلیے اسپتال منتقل کیا جارہاہے

رحیم یار خان (خبر ایجنسیاں) کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس کی 3 بوگیوں میں ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور کے قریب مبینہ طور پر گیس سیلنڈر پھٹنے سےآگ لگ گئی جس کے نتیجے میں 74 افراد جاں بحق اور 90 سے زاید زخمی ہوگئے جن میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے۔کراچی سے جانے والی بدقسمت تیزگام کی منزل راولپنڈی تھی اس کی تین بوگیوں کے مسافر موت کی گھاٹیوں میں اتر گئے۔صبح ساڑھے 6 بجے ٹرین لیاقت پور پہنچی تو اس کی اکانومی کلاس میں آگ بھڑک اٹھی جس نے ایک اور اکانومی اور بزنس کلاس کی بوگی کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا کئی مسافروں نے جان بچانے کے لیے بوگیوں سے چھلانگ لگادی، کئی بد قسمت بوگیوں میں ہی بے ہوش ہوگئے اور بے ہوشی میں ہی زندگی ہار گئے۔حادثے کے بعد ریسکیو، پولیس ، ایدھی اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ پاک فوج کے جوانوں نے بھی امدادیآپریشن شروع کیا، زخمیوں کو آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر سے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا، 13لاشوںکی شناخت ہوگئی، 58 اب بھی ناقابل شناخت ہیں۔ بیشتر لاشیں جھلس جانے کی وجہ سے جاں بحق افراد کی شناخت ڈی این اے کے ذریعے کی جائے گی، ریسکیو آپریشن مکمل مکمل کرلیا گیا، متاثرہ بوگیوں کو ٹریک سے ہٹا دیا گیا جس کے بعد ٹرینوں کی آمدورفت بحال ہوگئی ہے۔ڈی پی او نے بتایا کہ حادثے میں جاں بحق و زخمی ہونے والوں کو ٹی ایچ کیو لیاقت پور اور بہاولپور کے اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے جب کہ آگ پر بھی قابو پالیا گیا ہے۔ریلوے حکام نے بتایا کہ 3بوگیوں میں تقریباً 200 سے زاید افراد سوار تھے جن میں سے ایک بوگی میں 78 ، دوسری میں 77 اور بزنس کلاس کی بوگی میں 54 افراد کی بکنگ تھی، حادثے کے بعد بوگیوں سے کئی افراد کی جلی ہوئی لاشیں نکالی گئی ہیں جن میں سے کئی لاشوں کے ٹکڑے ملے ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے جوانوں نے سانحے کے مقام پر پہنچ کر سول انتظامیہ کے ساتھ امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا جبکہ آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر بھی سانحے کی جگہ پہنچا جس کے ذریعے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فوج کے ڈاکٹرز اورپیرا میڈیکس بھی امدادی کارروائیوں مصروف رہے۔ سی ای او ریلوے اعجاز احمد کے مطابق مسافر ٹرین میں سیلنڈر دھماکے سے 3بوگیوں کو آگ لگی جس میں 2 اکانومی اور ایک بزنس کلاس بوگی شامل ہے جب کہ حادثے سے کوئی ٹریک متاثر نہیں ہوا اور ٹرینیں شیڈول کے مطابق چل رہی ہیں۔ریلوے حکام نے مزید بتایا کہ آگ ٹرین کی بوگی نمبر 3،4،5 میں لگی، تینوں متاثرہ بوگیوں کے زیادہ تر ٹکٹس ایک ہی مسافر کے نام پر بک کرائے گئے تھے جس وجہ سے انفرادی نام نکالنے میں مشکل ہو رہی ہے۔ ریلوے حکام کا کہنا تھا کہ 3 متاثرہ بوگیوں کی بکنگ حیدرآباد اسٹیشن سے کرائی گئی تھی جس میں بوگی نمبر 12 میں77، بوگی نمبر 13 میں 78 افراد کی بکنگ کرائی گئی تھی جبکہ بوگی نمبر11 میں 54 افراد کی بکنگ بھی حیدرآباد سے ہی کرائی گئی تھی۔ریلوے حکام کا کہنا تھا کہ متاثرہ 3بوگیوں میں کل 209 افراد کی بکنگ تھی۔ریلوے حکام کے مطابق متاثرہ ٹرین سے جلی ہوئی بوگیاں الگ کرکے ٹرین روانہ کر دی گئی ہے۔ ادھر وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے حادثے پر استعفا دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے اتوار کو جواب دوں گا اور بار بار صحافیوں کی جانب سے سوال پوچھے جانے پر آگ بگولہ ہوگئے اور ایک صحافی کو چھاڑ پلا دی ۔ انہوں نے حادثے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ واقعے میں ٹرین کی 3بوگیاں متاثر ہوئیں، لوگ اجتماع پر جا رہے تھے، مسافروں کے 2سیلنڈر پھٹنے کے باعث بوگیوں میں آگ لگی اور زیادہ تر ہلاکتیں مسافروں کے چلتی ٹرین سے چھلانگ لگانے کی وجہ سے ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ کھاریاں اور ملتان میں برن یونٹس ہیں لہٰذا شدید زخمیوں کو رحیم یار خان منتقل کردیا گیا ہے۔وزیر ریلوے شیخ رشید نے حادثے کی ذمے داری مسافروں پر ڈالتے ہوئے کہا کہ مسافروں نے ناشتہ بنانے کے لیے سیلنڈر جلایا جس کے بعد چلتی ٹرین میں آگ لگ گئی۔شیخ رشید نے کہا کہ مسافر ٹرین میں سیلنڈر کیسے لے کر پہنچے اس کی تحقیقات کی جائے گی، مسافر چولہے اپنے تھیلے میں رکھ دیتے ہیں اور قانون سے نہیں ڈرتے، کراچی سے مسافر سیلنڈر لے کر چڑھے تو نوٹس لیں گے، چھوٹے اسٹیشنوں پر اسکینر کا نظام موجود نہیں لہٰذا تحقیقات کریں گے کہ مسافر سیلنڈر لے کرکون سے اسٹیشن سے چڑھے۔ چیئرمین ریلوے سکندر سلطان راجا نے بتایا کہ انسپکٹر آف ریلوے کی سربراہی میں تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور وہ اس بات کا تعین کریں گے کہ سیلنڈر کس طرح ٹرین میں لے جانے کی اجازت دی گئی ہے۔تیز گام ایکسپریس حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں سے 18 افراد کا تعلق میرپور خاص سے ہے جبکہ ٹنڈوجام اور ٹنڈو الہ یار کے شہری بھی جاں بحق ہونے والوں میں شامل ہیں۔میرپورخاص مدینہ مسجدسٹیلائٹ ٹاؤن کے امام قاری مقبول بھی حادثے میں جاں بحق ہوئے ہیں۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے حادثے پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے غمزدہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے حادثے فوری تحقیقات کا حکم دیا ۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ٹرین میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا ہے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ ،امیرالبحر ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے بھی دعا کی۔ چیئرمین بلاول نے رحیم یار خان ٹرین حادثے کی تحقیقات مکمل ہونے تک وزیر ریلوے شیخ رشید کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم خان الیکشن سے قبل کیا گیا وعدہ پورا کریں وہ کہتے تھے کوئی بھی ملک میں سانحہ رونما ہوجائے تو متعلقہ وزیر کو تحقیقات مکمل ہونے تک اس عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں ہے رحیم یار خان میں 70 سے زاید انسانی جانیں لقمہ اجل بن گئیں لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ ٹرین حادثے کی جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوتیں وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے ۔ قائد حزب اختلاف شہبازشریف ،چودھری شجاعت حسین، پرویزالٰہی اور مونس الٰہی ،وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے قائدین ،پاکستان میں تعینات امریکا، برطانیہ، فرانس، اٹلی، ناروے، ڈنمارک، پولینڈ ،جاپان،اور یورپی یونین کے سفیروں نے ریل گاڑی میں آگ لگنے کی وجہ قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
ٹرین حادثہ