دادو (نمائندہ جسارت) سول اسپتال دادو میں سہولیات کا فقدان، مریض دربدر، اسپتال کے شعبہ ایمرجنسی سمیت دیگر وارڈ میں ڈاکٹروں کی مریضوں سے بدکلامی، مریض مایوس، انتظامیہ گٹھ جوڑ کرکے سہولیات فراہم کرنے کے بجائے بجٹ سے کروڑوں روپے ہڑپ کرنے لگی، شہریوں کا چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل۔ ضلع دادو کے سب سے بڑے سول اسپتال دادو میں سہولیات کا فقدان برقرار، مریض دربدر ہوگئے، اسپتال کے شعبہ ایمرجنسی اور او پی ڈی، شعبہ امراض کلب، بچوں کے وارڈ سمیت دیگر وارڈز میں ڈاکٹروں کی کمی بھی برقرار ہے جبکہ اسپتال کے ڈاکٹروں کا کام ڈسپنسر اور ٹیکنیشن چلانے لگے ہیں، جبکہ وارڈز کے ڈیوٹی ڈاکٹر غائب نظر آنے لگے ہیں۔ ڈاکٹر صبح 10 بجے حاضری لگا کر 12 بجے اسپتال سے چلے جاتے ہیں۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹروں کی ڈیوٹی صرف حاضری تک محدود رہ گئی ہے اور ڈاکٹر ڈیوٹی ٹائم پر اپنے خانگی کلینکوں پر بیٹھنے میں مصروف عمل ہیں جبکہ سول اسپتال میں ڈائیلاسز سینٹر بھی ناکارہ بن چکا ہے اور ڈائیلاسز سینٹر میں موجود کروڑوں روپے کی مشینری خراب ہوکر کباڑ میں تبدیل ہوچکی ہے، اسپتال انتظامیہ ضلع بھر سے ڈائیلاسز کے لیے آنے والے مریضوں کو سہون، نوابشاہ اور لاڑکانہ جانے کی تجویز دی جانے لگی ہے، اس کے ساتھ اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں چار ڈاکٹر کی ضرورت کے باوجود صرف دو ڈاکٹر تعینات ہیں اور دو میں سے ایک ڈاکٹر غائب ہونا روز کا معمول بن چکا ہے۔ وارڈ میں موجود ڈاکٹر آنے والے مریضوں سے بدکلامی کرنے لگے ہیں اور مریضوں کو سول اسپتال کی سرکاری ادویات دینے کے بجائے باہر کی ادویات لکھنے لگے ہیں۔ سول اسپتال میں بھی جعلی، غیر معیاری کمپنیوں کے میڈیکل ریپ ڈاکٹروں کو بڑے انعام سے نواز کر اپنی جعلی اور غیر معیاری ادویات کا ٹارگٹ پورا کروانے لگے ہیں، جس کے باعث مریض سرکاری ادویات کے بجائے خانگی اسٹور سے خریدنے لگے ہیں۔ دوسری جانب سول اسپتال کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اسپتال میں تمام ڈاکٹر سیاسی نمائندوں کی پشت پناہی میں ڈیوٹی کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور اپنی مرضی سے ڈیوٹی پر آنے جانے لگے ہیں، اسپتال کا آنے والا ہر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سیاسی نمائندوں کی سفارش پر آتا اور جاتا ہے، جس سے اسپتال میں کرپشن کی حدیں پار اور مریض دربدر ہوگئے ہیں۔ اس کے علاوہ کروڑوں روپے کی لاگت سے چلائی گئی موبائل اسپتال سروس بھی ناکارہ بن گئی۔ گاڑیاں دھوپ میں کھڑے کھٹارہ بن گئی ہیں اور ان موبائل کے بھی ماہانہ مرمت اور دیگر کاموں کی مد میں کروڑوں روپے کے جعلی بل پاس کرنے لگے ہیں۔ اس کے ساتھ اسپتال میں ریفر کیے جانے والے مریضوں کے ورثا سے ایمبولینس کے تیل کے پیسے بھی بٹورے جارہے ہیں اور کئی غریب افراد کو ایمبولینس ہی فراہم نہیں کی جاتی ہے۔ غریب افراد مجبور ہوکر رکشہ یا دیگر خانگی ٹرانسپورٹ کے ذریعے مریض کو دیگر اسپتال میں لے جاتے ہیں۔ شہریوں نے نمائندہ جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسپتال میں کوئی سہولیات فراہم نہیں کی جارہی اور ڈاکٹر مریضوں کو علاج معالجہ کرنے کے بجائے بدکلامی کرنے لگے ہیں۔ ڈی ایچ او دادو اور سول اسپتال ایم ایس اور ڈی سی دادو کی کرپشن کے باعث اسپتال ریفر سینٹر بن چکا ہے۔ انتظامیہ ماہانہ کروڑوں روپے ہڑپ کرنے لگی ہے۔ شہریوں نے چیف جسٹس، چیف جسٹس آف سندھ، چیئرمین نیب، ڈائریکٹر ایف آئی اے سے اپیل کی ہے کہ اسپتال میں ہونے والی کرپشن کی انکوائری کی جائے اور اسپتال میں معیاری سہولیات فراہم کی جائیں۔