کراچی میں بھی ڈینگی کی وباء میں شدت آگئی ہے اور مزید چار افراد جاں سے گئے۔ پنجاب کے دیگر شہروں خیبر پختونخوا میں بھی اس وباء سے تباہی آرہی ہے۔ یہ برسوں پرانا مرض ہے۔ ڈنگو کے نام سے دوائیں اور فینائل بھی مارکیٹ میں تھا۔ لیکن گزشتہ چند برسوں سے یہ مرض زیادہ شدت سے حملہ آور ہوا ہے اور اس کی روک تھام کے لیے حکمرانوں کی ساری کوشش اخبارات اور ٹی وی میں اشتہاروں کی بھرمار تک ہے۔ نہ اسپرے معیاری نہ دوا معیاری۔ مٹی کا تیل چھڑک کر چلے جاتے ہیں۔ اگر کسی کو بیماری ہو جائے تو اسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کے لیے سہولتوں کا فقدان ہے۔ سارا زور تصویروں پر یا سابقہ حکمرانوں پر الزامات لگانے پر ہے… کراچی میں تو کچرے پرسیاست پہلے ہی جاری تھی سندھ حکومت بلدیہ پر اور بلدیہ سندھ حکومت پر الزامات لگا رہی ہے۔ یہ لوگ انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں۔ اپنی ذمے داری کا احساس نہیں۔ میئر کراچی اور حکومت سندھ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ صفائی پر توجہ دی جائے۔ اسپتالوں میں ڈینگی کے بچائو کی ادویات کا اہتمام کیا جائے۔ خصوصی یونٹ قائم کیے جائیں۔ ورنہ کراچی میں بھی یہ وبا بے قابو ہو جائے گی۔